
ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی جانب سے جاپان کی کم ہوتی شرح پیدائش پر کی جانے والی ٹوئٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے ان کو آڑھے ہاتھوں لے لیا۔
اتوار کے روز ایلون مسک نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ یہ واضح ہے کہ، جب تک جاپان میں کچھ ایسا نہیں کر لیا جاتا کہ اس کی شرح پیدائش شرح اموات سے بڑھ جائے، جاپان کا وجود بالآخر ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا ’یہ دنیا کے لیے عظیم نقصان ہوگا۔‘
ٹیسلا چیف کی جانب سے یہ تبصرہ کیوڈو نیوز کی جاپان میں آبادی کی ریکارڈ تنزلی کے حوالے سے ایک رپورٹ پر کیا گیا۔
جاپان، جس کی آبادی 2008 میں عروج پر تھی، نے 11 متواتر سالوں میں آبادی میں مستقل کمی دیکھی ہے۔
2021 میں سب سے زیادہ کمی 6 لاکھ 44 ہزار کی دیکھی گئی جس کے بعد ملک کی آبادی 12 کروڑ 55 لاکھ تک پہنچ گئی۔
گزشتہ سال جاپان میں 8 لاکھ 31 ہزار پیدائشیں رپورٹ ہوئیں جبکہ اموات کی تعداد 14 لاکھ 40 ہزار رہی۔
گاڑیوں سے لے کر گیم ڈیویلپرز تک متعدد اہم صنعتوں کے گڑھ جاپان کو عرصے سے بوڑھی ہوتی آبادی اور مزدوروں کی کمی کا سامنا رہا ہے۔
غیر ملکی ملازمین کے لیے آسان ویزا سسٹم حکام کی جانب سے مزدوروں کی کمی کو پورا کرنے کا ایک اقدام ہے۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ جاپان میں حقیقی اجرتیں 20 سے 30 سالوں سے کم ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ 40 ملازمین کم اجرتوں پر پارٹ ٹائم ملازمین ہیں۔ وہ کیسے شادی کرسکتے ہیں اور بچے پیدا کرسکتے ہیں۔
کینیتھ ہیاشیدا نامی ایک صارف کا کہنا تھا ’جاپان میں آبادی کی تنزلی 20 سال سے ہے۔ ایسا فوکو شیما کے بعد نیوکلیئر کو محدود کرنے کی وجہ سے مہنگی توانائی کے سبب ہے۔ بطور بچوں کے فزیشن کے جو ایک امریکی نژاد جاپانی ہے ان معاشی مسئلے میں 27 سالوں تک رہا ہے۔ ہاں آپ ٹھیک ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News