Advertisement
Advertisement
Advertisement

اس تصویر نے انٹرنیٹ کی دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا

Now Reading:

اس تصویر نے انٹرنیٹ کی دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا

اس تصویر نے انٹرنیٹ کی دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا ہے۔

1972 میں لینا فورسن نامی خاتون نے ایک جریدے کے لیے پہلی اور آخری بار ماڈلنگ کی اور پھر زندگی میں آگے بڑھ گئیں جن کے لیے یہ تصویر ماضی کا قصہ بن گئی تھی۔

اس جریدے کی اشاعت کے چند ماہ بعد امریکا کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سگنل اینڈ امیج پراسیسنگ انسٹیٹیوٹ کے الیکٹریکل انجینئر الیگزینڈر سچواک اور ان کی ٹیم نے کمپیوٹرز کے لیے امیج پراسیسنگ الگورتھمز پر کام شروع کیا۔

انہوں نے امیجنگ لیبارٹریز میں شیئر کی جانے والی مخصوص تصاویر کو ٹیسٹ امیجز کے طور پر استعمال کیا اور ان کے کام کا مقصد یہ تھا کہ ہر لیبارٹری کے لیے یکساں اسٹینڈرڈ کو یقینی بنایا جا سکے۔

پرانی ٹیسٹ امیجز انہیں زیادہ پسند نہیں آئی تھیں اور وہ ایک انسانی چہرے کی ایسی تصویر چاہتے تھے جو دیکھنے میں اچھی ہونے کے ساتھ ساتھ دلچسپ محسوس ہو۔

Advertisement

اسی مقصد کے لیے انہوں نے نومبر 1972 میں شائع ہونے والے جریدے کو منتخب کیا اور انہیں لینا کی تصویر مثالی محسوس ہوئی۔

انہوں نے مکمل تصویر کو استعمال کرنے کی بجائے صرف چہرے کو منتخب کیا اور اس پر کام کرنا شروع کر دیا۔

یہ تصویر ان کے مقصد کے لیے بہترین ثابت ہوئی اور انہوں نے اسکین کی گئی تصویر اسی طرح کی تحقیق کرنے والے دیگر محققین کو فراہم کیں۔

اسی ٹیم نے جے پیگ (JPEG) امیج فائل فارمیٹ کو تشکیل دیا جو آج بھی عام استعمال ہونے والا سب سے مقبول امیج فارمیٹ ہے اور ایسا لینا کی تصویر سے ممکن ہوا۔

بتدریج یہ تصویر اتنے وسیع پیمانے پر پھیل گئی کہ اس انڈسٹری کے لیے اسٹینڈرڈ بن گئی۔

Advertisement

دنیا بھر کی لیبارٹریز کے لیے لینا کی تصویر طے شدہ معیار کی حیثیت اختیار کر گئی اور آئندہ 2 دہائیوں تک وہ تصویر خاموشی سے پھیلتی گئی، یہاں تک کہ جریدے کو بھی اس کا علم نہیں ہوسکا۔

جب اس جریدے کو علم ہوا تو اس کے پاس رائلٹی کے حصول کا موقع ختم ہو چکا تھا اور مجبوراً اسے تصویر کو تعلیمی اور تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دینا پڑی۔

جے پیگ امیج فارمیٹ نے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ میں تصاویر کے استعمال کو بہت آسان بنا دیا اور بہت کم ڈیٹا کے ساتھ کھربوں تصاویر اب تک آن لائن اپ لوڈ ہو چکی ہیں۔

اس تصویر کے فارمیٹ کو کھربوں بار نقل کیا گیا اور وقت کے ساتھ ضروریات کے مطابق اس میں تبدیلی کی گئی۔

جہاں تک لینا کی بات ہے تو انہیں اس تصویر کی مقبولیت کا اندازہ ہی نہیں تھا۔

سوئیڈن میں مقیم یہ خاتون برسوں تک اس بات سے لاعلم رہیں کہ ان کی زندگی کے واحد فوٹو شوٹ نے انٹرنیٹ کی دنیا کو کیسے تبدیل کیا۔

Advertisement

1997 میں ایک امیجنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک کانفرنس میں مدعو کیا گیا تو انہیں علم ہوا کہ ان کی تصویر کو کیسے استعمال کیا جا رہا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت تک لینا نے کبھی انٹرنیٹ کو استعمال ہی نہیں کیا تھا۔

اس کانفرنس سے پہلے بیشتر انجینئرز کو علم ہی نہیں تھا کہ یہ تصویر کسی حقیقی خاتون کی ہے اور وہ اسے فرضی سمجھتے تھے۔

جنوری 2019 میں لینا نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ اگرچہ انہیں اپنی تصویر پر فخر ہے مگر وہ چاہتی ہیں کہ اسے اب ریٹائر کر دینا چاہیے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دوران ڈرائیونگ باتیں کرنے اور مشورے دینے والی کار تیار
صارفین کیلئے بڑی خبر؛ کیا واٹس ایپ جلد ایپل واچ پر دستیاب ہوگا؟
’اسمارٹ فون کیس‘ جو آپ کو موبائل کی لت سے چھٹکارہ دلائے!
زمین سے 40 ہزار گھنٹے کا مشاہدہ؛ مِلکی وے کہکشاں کی نئی اور حیران کن تصویر جاری
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت پر مبنی وزیر ’’دیئیلا‘‘ حاملہ، 83 ڈیجیٹل بچوں کو جنم دے گی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر