
ٹی وی میزبانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ! برطانوی چینل پر بھی اے آئی اینکر متعارف کروا دیا گیا ۔ مصنوعی ذہانت سے سب سے پہلے اور سب سے زیادہ یقینی طور پرنشریاتی ادارے ہی متاثر ہونگے۔
گو کہ برطانوی چینل 4 کے نیوز کی انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ ایک آزمائشی تجربہ ہے مستقل عمل نہیں ۔
مگریہ کہنا قیاس آرائی بھی نہیں ہے کہ اے آئی اینکرز مستقبل قریب میں مرد اور خواتین اینکرز حضرات کی نشست اور اسکرینز سنبھال لیں گے۔
برطانوی چینل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام محض ایک یاد دہانی ہے کہ مصنوعی ذہانت کس قدرتبدیلی لا سکتی ہے۔
AdvertisementThe Channel 4 news special “Will AI Take My Job?” ended by revealing its host was created using AI.
“I’m not real. In a British TV first, I’m an AI presenter. Some of you might have guessed: I don’t exist, I wasn’t on location reporting this story. My image and voice were… pic.twitter.com/OMiBMOUOwG
— Variety (@Variety) October 20, 2025
لہذا اینکرز حضرات ہی نہیں تشریاتی اداروں سے وابستہ خواتیں و حضرات کر لیں تیاری۔
کیونکہ جلد ہی اینکرز، رپورٹرز حضرات کی جگہ اسکرینز پر دکھائی دینے والے ہیں صرف اے آئی کے کرشمے۔
اے آئی نے اینکرز کے لئے ہی نہیں بلکہ نشریاتی اداروں سے وابستہ خواتین وخضرات کےلئے بجادی ہے خطرے کی گھنٹی۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ ٹی وی نشریات میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہو۔
2018 میں چینی خبر رساں ادارے شِنہوا نے دنیا کا پہلا اے آئی نیوز اینکر متعارف کرایا تھا۔
Did you notice anything different?
This is Britain’s first-ever AI TV presenter in a documentary. Viewers were kept in the dark until the very end. It’s part of a stunt aiming to show just how convincing AI has become, and how quickly it’s improving. pic.twitter.com/APfH4ge3U6
Advertisement— Channel 4 Dispatches (@C4Dispatches) October 20, 2025
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News