
دنیا بھر میں آج سال 2019 کا آخری سورج گرہن دیکھا گیا جسے رنگ آف فائر کا نام بھی دیا گیا ہے۔
سائنس کہتی ہے کہ سورج یا چاند گرہن ایک سائنسی عمل ہے اس سے کسی کی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا جب کہ علمائے کرام کی بھی یہی رائے ہے کہ سورج یا چاند گرہن سے کسی کی زندگی یا موت کا کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔
علمائے کرام کا کہنا ہے کہ حضور ﷺ سورج یا چاند کو گرہن لگنے کے دوران نوافل ادا کرتے تھے اور اسی مناسبت سے آج بھی ملک بھر کی مساجد میں سورج گرہن کے وقت نمازِ کسوف کے اجتماعات کا اہتمام کیا گیا جن میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ماہرینِ فلکیات نے شہریوں کو سورج گرہن کے دوران احتیاط برتنے کی ہدایات کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ سورج گرہن کو براہ راست نہ دیکھیں، ایسا کرنے سے اندھے پن کا شکار ہوا جا سکتا ہے، البتہ اسے حفاظتی چشمہ لگا کر دیکھا جا سکتا ہے تاہم اس میں بھی احتیاط بہت ضروری ہے۔
سورج گرہن کی سب سے واضح ویڈیو سامنے آگئی۔ حیرت انگیز مناظر
سورج گرہن کے حوالے سے جہاں سائنسی ماہرین اور علمائے کرام مختلف رائے رکھتے ہیں وہیں دنیا کے مختلف حصوں میں اس حوالے سے توہم پرستی سے بھی جڑی بہت سی چیزیں پائی جاتی ہیں جن پر لوگ آج بھی یقین رکھتے ہیں۔
توہم پرستی سے جڑا ایک عقیدہ یہ ہے کہ اگر سورج گرہن کے وقت ذہنی معذور بچوں کو کھلے مقام پر مٹی میں دبا دیا جائے تو وہ شفایاب ہو جاتے ہیں۔
اس توہم پرست عقیدے پر یقین رکھنے والے کچھ لوگ اپنے بچوں کو لیکر صبح سویرے کراچی کے ساحل سی ویو پر پہنچے جہاں انہوں نے مٹی میں گڑھے کھود کر اپنے بچوں کو گردن تک دبایا۔
تاہم ہمیں سائنسی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جہاں سورج گرہن کے دوران بچوں کو مٹی میں دبانے سے ذہنی معذور بچے ٹھیک ہوئے ہوں۔
یاد رہے کہ رواں برس کا پہلا سورج گرہن 6 جنوری 2019 کو جب کہ دوسرا 2 جولائی کو ہوا تھا اور سال کا آخری سورج گرہن پاکستان سمیت ایشیاء، آسٹریلیا، یورپ، افریقا، بحر ہند اور بحرالکاہل میں دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News