
دنیا کی دوسری طویل ترین سمندری غار
سوشل میڈیا پر دنیا کی دوسری طویل ترین سمندری غار کا سفر کرنے والے لوگوں کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک لڑکے اور لڑکی اس گار کا سفر کرتے اور اس سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
AdvertisementAdvertisementView this post on InstagramAdvertisementAdvertisementAdvertisementAdvertisement
Advertisement
یاد رہے کہ 3 سال قبل محقیقن کی ایک ٹیم نے جمہوریہ چیک کے مشرقی علاقے میں زیر سمندر دنیا کا گہرا ترین غار دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا جوسمندر کے اندر404 میٹر ( 1325 فٹ) کی گہرائی پر موجود ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق پولینڈ سے تعلق رکھنے والے محقق کرزسٹ اسٹارناوسکی اس ٹیم کی سربراہی کررہے تھے جس نے یہ غار دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
کرزسٹ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ اس غار کو دریافت کرکے خود کو ’21 ویں صدی کا کولمبس‘ تصور کررہے ہیں۔
The Waiahuakua Sea Cave in Hawaii the second longest sea cave on the planet (over 350 meters long (1,155 ft.))
AdvertisementA waterfall cascades through a fissure in the volcanic rock
📹IG brookeballantyne55pic.twitter.com/aoS0DvCdOv
— Science girl (@gunsnrosesgirl3) January 26, 2023
ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریہ چیک کے قصبے ہرانیس میں ان سمیت دیگر محققیں سمندری کٹاؤ کے نتیجے میں بننے والے چونے کے پتھر پر مشتمل چٹان(ہرانیکا پروپاسٹ) کی سطح پر کئی دہائیوں سے کھوج میں مصروف تھے تاہم اب انہیں معلوم ہوا ہے کہ یہ غار نما چٹان سمندر کے اندر 404 میٹر گہرائی تک موجود ہے۔

بعد ازاں انہوں نے مزید گہرائی تک جانے کا فیصلہ کیا تا کہ اس غار کی مکمل گہرائی معلوم ہوسکے تاہم اس بار انہوں نے خود اتنی گہرائی تک جانے کے بجائے روبوٹ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
لہٰذا وہ ایک بار پھر اس غار میں 200 میٹر گہرائی تک گئے اور وہاں سے انڈر واٹر روبوٹ کو مزید نیچے بھیجا اور یہ روبوٹ 404 میٹر کی گہرائی تک پہنچا تھا کہ اس کے ساتھ منسلک تار کی لمبائی ختم ہوگئی حالانکہ روبوٹ ابھی تک غار کی تہہ تک نہیں پہنچا تھا۔
مزید پڑھیں
https://www.bolnews.com/urdu/popular/2023/01/315145/
کرزسٹ نے بتایا تھا کہ حالیہ کھوج کے بعد ہرانیکا پروپاسٹ نے دنیا کے گہرے ترین سمندری غار ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا جو اس سے قبل اٹلی میں موجود پوزو ڈیل میرو کو حاصل تھا۔
غاروں کے حوالے سے کام کرنے والی جمہوریہ چیک کی ایک سوسائٹی کا کہنا ہے کہ یہ غار مزید گہرا ہوسکتا ہے کیوں کہ جو روبوٹ اس کی گہرائی ناپنے کے لیے بھیجا گیا اس کے ساتھ منسلک رسی کی لمبائی ہی 404 میٹر تھی اور وہ غار کی تہہ تک نہیں پہنچ سکا تھا۔
اس غار میں غوطہ لگانا ایک مشکل کام ہے کیوں کہ یہاں پانی کا درجہ حراست 15 ڈگری سینٹی گریڈ اور کافی کیچڑ بھی ہے۔
واضح رہے کہ کرزسٹ کا کہنا تھا کہ یہاں پانی میں موجود دھاتوں کی وجہ سے تکنیکی آلات اور غوطہ خوروں کی جلد کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News