
واشگنٹن: امریکا میں حکومت کا شٹ ڈاؤن 22ویں روز میں داخل ہو گیا ہے جس کے باعث بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
یہ شٹ ڈاؤن امریکی تاریخ کا دوسرا طویل ترین شٹ ڈاؤن قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ کانگریس میں ڈیڈلاک بدستور برقرار ہے، ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان معاہدے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق ڈیموکریٹس صحت کی سہولتوں کے لیے سبسڈی میں توسیع پر زور دے رہے ہیں، ان کا مؤقف ہے کہ سبسڈی ختم ہونے سے لاکھوں افراد علاج سے محروم ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ری پبلکنز کا کہنا ہے کہ حکومت کھلنے کے بعد ہی صحت فنڈنگ پر بات کی جائے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق شٹ ڈاؤن کے باعث 23 لاکھ سرکاری ملازمین یا تو بغیر تنخواہ کام کر رہے ہیں یا جبری رخصت پر بھیجے گئے ہیں۔ ماہرین معیشت نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو امریکی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف اداروں میں بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی کوشش شروع کر دی ہے، تاہم قانونی ماہرین نے اسے متنازع اور ممکنہ طور پر غیر قانونی اقدام قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News