
بوسنیا میں مسلمانوں کے بد ترین قتل عام کو چوبیس سال گزر گئے۔
تفصیلات کے مطابق چو بیس سال پورے ہونے پربوسنیا کے دارالحکومت میں سیکڑوں افراد نے یادوں کی شمعیں روشن کیں اور جولائی 1995ء میں سرب فوجیوں کے ہاتھوں قتل عام کے دوران مارے گئے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا ۔
واضح رہے کہ جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپ میں ہونے والے بدترین قتل عام کو ‘سانحہ سربرینیکا’ کا نام دیا جاتا ہے جب جولائی 1995 میں سرب فوجیوں نے تقریباً 8 ہزار سے زائد بوسنیائی مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں عام شہریوں کے خلاف ہونے والی یہ سب سے سنگین کارروائی تھی۔
اس دن کےحوالے سے یورپین یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف فیڈریکا موغیرنی اور اعلی عہدیدار جوہانس ہان نے مشترکہ اعلامیہ میں مسلمانوں کے اس قتل عام کو یورپی تاریخ کا تاریک دن قرار دیا ہے ۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ اندوہناک واقعہ یورپی تاریخ میں کبھی بھلایا نہیں جا سکتا ۔ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں جو انصاف کی تلاش میں ہیں ۔ ہم ان لوگوں کے لئے اپنی مسلسل حمایت کی تصدیق کرتے ہیں ۔
بین الاقوامی عدالتیں سربرینیکا قتل عام کو ‘نسل کشی’ قرار دے چکی ہیں لیکن اب بھی سربیا اور بوسنیا میں موجود سرب باشندے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کرتے ہیں۔
بوسنیا کی جنگ 1992 سے 1995 تک جاری رہی تھی اور اس دوران تقریباً ایک لاکھ افراد کو قتل کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News