
شام میں آٹھ برس سے جاری تنازع میں زیر حراست، مغوی اور لا پتہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سیاسی امور کی سیکریٹری روز میری ڈی کارلو کا سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ شام میں آٹھ برس سے جاری تنازع میں زیر حراست، مغوی اور لا پتہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہےجس کی مرکزی ذمے داری شامی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
سلامتی کونسل میں سیاسی امور کی سیکریٹری نے متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ سلامتی کونسل کے مطالبے پر توجہ دیں اور اندھا دھند گرفتار کیے جانے والے ہر شخص کو رہا کریں۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی قانون کے مطابق لا پتہ افراد کے اہل خانہ کو ان کے متعلقین کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔
روز میری نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اس اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کر سکتی کیوں کہ وہ شام میں جائے حراست اور حراست میں لیے گئے افراد تک پہنچنے سے قاصر ہے۔
سلامتی کونسل میں سیاسی امور کی سیکریٹری نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے اس مطالبے کو دہرایا کہ شام کی صورت حال کا معاملہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کا احتساب شام میں پائیدار امن کو یقینی بنانے اور اس کو برقرار رکھنے کے واسطے اہم ہے۔
روز میری کے مطابق ان کی معلومات کا ذریعہ شام میں تحقیقاتی کمیٹی کا ریکارڈہے ۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام انسانی حقوق کی کونسل اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے 2011 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے مذکورہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News