
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ امریکا ایران کے ساتھ کشیدگی کا پُرامن حل چاہتا ہے۔
تاہم گیند اب تہران کے کورٹ میں ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر بدھ کی شام ایک پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ پرامن طریقے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو حل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے اپنے ملک کے اس موقف کو دہرایا کہ “ایران جوہری ہتھیار ہر گز حاصل نہیں کر سکے گا”۔
پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ “ہم امید کرتے ہیں کہ اُن کے ساتھ مذاکرات کا موقع پا لیں گے اور ایک ایسا نتیجہ سامنے آئے گا جو اُن کے اور امریکا کے لیے اچھا ہو”۔
اس سے قبل پومپیو نے بدھ کے روز چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا نے چینی کمپنیوں اور ان کے ڈائریکٹرز پر پابندیاں اس لئےعائد کیں ہیں کہ انہوں نے ایران پر امریکی پابندیوں کے باوجود “جانتے بوجھتے ایران سے تیل منتقل کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پابندیوں کا عائد کیا جانا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پر عمل درآمد کی ابتدا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے منگل کے روز اس عزم کا اعلان کیا تھا کہ جب تک ایران اپنے جارحانہ برتاؤ کو جاری رکھے گا اس وقت تک پابندیاں “سخت” کی جاتی رہیں گی۔
امریکا کی جانب سے چین کے 5 افراد اور 6کمپنیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہیں۔
دوسری جانب چین، جو پہلے ہی امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازعہ میں گھرا ہوا ہے، ردعمل میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ اس کے تمام معاملات قانونی تھے تاہم ان کا احترام کیا جانا چاہئے۔
امریکی پابندیوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چین کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں کے آگے نہیں جھکیں گے۔
واضح رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی آئل تنصیبات پر یمن حوثی باغیوں کی جانب سے ڈرونز اور میزائل حملے کئے گئے تھے۔ جس کے بعد امریکا نے براہ راست اس کا الزام ایران پر لگایا تھا تاہم ایران کی جانب سے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا گیا تھا۔
تاہم سعودی آئل تنصیبات پر حملوں کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News