
سعودی عرب نے حملے کے نیتجے میں سائٹ پر ہونے والے نقصان کے حوالے سے میڈیا کوآگاہ کردیا۔
سعودی عرب کی ٹیم نے متاثرہ تیل ریفائنری کی سائٹ کے معائنے کے بعد میڈیا کو حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا۔
میڈیا بریفنگ کے دوران حملے سے ہونے والے نقصان اور پگھلے ہوئے پائپوں اور دیگر جلائے جانے والے سامان کے شواہد دکھائے گئے۔
حکام کا کہنا تھا کہ 1991 میں عراقی صدر صدام حسین کی کویتی آئل فیلڈز کونذرآتش کرنے کے بعد خلیج کے تیل کے انفراسٹرکچرپریہ بدترین حملہ تھا۔
واضح رہے کہ 14ستمبر2019 کو سعودی عرب کی عبقیق اور خریص میں واقع دو بڑی آئل فیلڈز پرڈرون حملے کیے گئے تھے۔
جس کی ذمہ داری یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے زیر انتظام چلائے جانے والے آرامکو مراکز پر حملوں قبول کی تھی ۔
جبکہ امریکا نے براہ راست حملوں کی ذمہ داری ایران پرعائد کی تھی تاہم ایران نے امریکا کے اس دعوے کو یکسرمسترد کردیا تھا۔
دوسری جانب امریکا، چین، برطانیہ اور ترکی سمیت عالمی سطح پر سعودی آئل تنصیبات پرحملے کی مذمت کی گئی ہے۔
جبکہ حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اورساتھ ہی تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News