لندن کی سڑکیں بھی مظاہرین کے احتجاج سے رنگ برنگی ہوگئیں۔ لندن میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج کا انعقاد کیا گیا۔ احتجاج میں 30 ہزار افراد نے شرکت کی۔ برطانوی پولیس نے ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 500 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے وسطی لندن کی سڑکیں بلاک کیں جس کے باعث ٹریفک جام ہوگیا۔مظاہرین نے ویسٹ منسٹر، ٹریفالگراسکوائر، پکڈلی سرکس سمیت متعدد سڑکیں بلاک کر کے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور اقدامات نہ کرنے پر حکام سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔
پولیس نے مظاہرین کی جانب سے شروع ہونے والے ہنگاموں کے بعد پکڑ دھکڑ شروع کی اور پہلے مرحلے میں تین سو نوجوانوں کو حراست میں لیا بعد ازاں جب مظاہرین نے پتھراؤ اور توڑ پھوڑ شروع کی تو مزید 200 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں برس ستمبر کے مہینے میں آسٹریلیا سمیت دنیا بھرمیں ہزاروں افراد کا موسمیاتی تبدیلی کےخلاف مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا۔
دنیا بھرمیں 150 کے قریب ممالک میں شہری موسمیاتی تبدیلی اور ماحول کو بچانے کی ضرورت کے حوالے سے مظاہروں کی عالمی مہم میں شریک ہوئے۔
یہ مظاہرے جمعے کے روز آسٹریلیا میں دن چڑھتے ہی شروع ہوئے۔
سڈنی، میلبرن اور دارالحکومت کینبرا سمیت 110 سے زائد شہروں اور قصبوں میں ہزاروں کی تعداد میں بچے، نوجوان اور ادھیڑ عمر افراد سڑکوں پرمارچ کرتے اور ماحول دوستی کے پیغام دیتےنظرآئے۔
ہزاروں اسکول طلباء اپنے کلاسوں سے نکل کر سڈنی کی گلیوں پر نکل آئے۔
طلبا نے اقوام متحدہ کے موسمیاتی ایکشن سمٹ کے لئے جمع ہونے والےعالمی رہنماؤں سےمطالبہ کیا کہ وہ ماحولیاتی تباہی کو روکنے کے لئے ہنگامی اقدامات اپنائیں۔
مظاہرے کے شرکا کا کہنا تھا کہ درختوں کوکاتنے سے بچایا جائے۔ اورزہریلی گیسوں کےاخراج کوبھی کم کیا جائے۔
مظاہرے کے شرکا کا مطالبہ تھا کہ دنیا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
