کم سن طالبہ کو سزا دینا ٹیچر کو مہنگا پڑ گیا

کم سن بھارتی طالبہ کو سزا دینا ٹیچر کو مہنگا پڑ گیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی طالبہ کو ہوم ورک مکمل نہ کرنے پر ٹیچر نے کم سن طالبہ سے 450 مرتبہ اٹھک بیٹھک کروائی۔
طالبہ کو سزا دینا ٹیچر کواتنا مہنگا پڑا کیونکہ بچی کے والدین نے ٹیچر کے خلاف طالبہ پرتشدد کی رپورٹ درج کروائی جس پر بھارتی پولیس نے ٹیچر کو گرفتار کر لیا ہے۔
یاد رہے یہ واقعہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں پیش آیا جہاں ٹیوشن پڑھانے والی ٹیچر نے اپنی 8 سالہ طالبہ کو ہوم ورک مکمل نہ کرنے پر سزا دی جس میں ٹیچر نے لڑکی سے 450 مرتبہ اٹھک بیٹھک کرائی۔
خیال رہے کیونکہ تیسری کلاس کی طالبہ نے ٹیچر کی طرف سے کی جانے والی سزا تو پوری کی لیکن جب وہ گھر پہنچی تو چلنے کے قابل نہیں تھی جس پر بچی کے اہلخانہ نے اسے اسپتال منتقل کیا۔
بچی کی والدہ نے ٹیوشن ٹیچر کے خلاف پولیس میں شکایت درج کی جس میں خاتون نے الزام لگایا کہ ان کی بچی پر ٹیچر نے بری طرح تشدد کیا جس سے اس کے پیروں پر سوجن آگئی۔
واضح رہے کہ والدین کی جانب سے درج کروائی جانے والی شکایت کو مزِ نظر رکھتے ہوئے پولیس نے خاتون ٹیچر کو گرفتار کرکے حوالات میں بند کردیا۔
اسکاٹ لینڈ میں بچی پرتشدد کی ویڈیو وائرل ہو ئی تھی کے ایک اسکول میں طالبہ کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
گزشتہ روز قبل سےاسکاٹ لینڈ کے اسکول میں اس قسم کے واقعات کی خبریں آ رہی تھی جس پر چند زور آور طالبات کے والدین نے آواز بلند کر لی تھی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لڑکی اپنی ساتھی طالبہ کو اس کی پونی ٹیل سے پکڑ کر یہاں سے وہاں گھسیٹ رہی ہے۔
ویڈیو میں دیگر کئی طالبات بھی دکھائی دے رہی ہیں جو ہنس رہی ہیں اور مذکورہ لڑکی کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے سے قبل ایک طالبہ کے والدین نے دعویٰ کیا کہ اس ہی لڑکی نے ان کیبیٹی کو بھی ہراساں کیا تھا۔
معصوم لڑکی بدتمیزثناء کی درندگی کا نشانہ بن گئی،ویڈیو وائرل
والدین نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا کہ لڑکی نے ان کی بیٹی کا سر دروازے پر دے مارا تھا جس کے بعد مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے انہوں نے اپنی بیٹی کو دوسرے اسکول میں داخل کروا دیا ہے تاکہ مزید کسی برے رویہ اور صورتحال سے اپنی بیٹی کومحفوظ رکھا جا سکے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد والدین اور دیگر لوگوں نے غصے سے بھرے کمنٹس کیے جبکہ کچھ نے علاقے کی کونسل اور اسکول انتظامیہ کی توجہ بھی اس جانب دلائی ہے تاکہ اسکول میں غیر مناسب کاموں اور جرائم پر قابو پایا جا سکے۔
یاد رہے کہ والدین کی جانب سے سوشل میڈیا پر کی جانے والی شکایت بھری پوسٹ پر دیگر لوگ غصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔
ایک والد نے پوسٹ کے جواب میں لکھا کہ یہ اسکول کے بس کا معاملہ نہیں ہے، ان لڑکیوں کے لیے پولیس کو بلانا چاہیئے۔
واضح رہے کہ اسکول انتظامیہ نے اس معاملے پر اپنا کوئی مؤقف نہیں دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News