
بھارت میں اقلیتوں کے متنازع شہریت ترمیمی قانون کی معطلی کی قرارداد اپوزیشن کی جانب سے منظور کرلی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں 20 سے زائد اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے ملک میں نافذ شہریت کے متنازع قانون کی منسوخی کے لیے قرارداد منظور کرلی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر 20 اپوزیشن جماعتوں نے شہریت کے متنازع قانون کو رد کردیا اور ملک میں جاری بحران، احتجاج اور جلاؤ گھراؤ کو مذکوہ قانون کی وجہ قرار دے دیا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بھارتی ریاستوں کے تمام وزرائے اعلیٰ اس متنازع قانون کے نفاذ کو مسترد کردیں۔
پارلیمنٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن رہنما سونیہ گاندھی کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت کی نااہلی کھل کر سامنے آچکی ہے، مودی بھارت میں حکومت کرنے اور شہریوں کو ان کے حقوق دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
متنازع شہریت ترمیمی قانون کے مخالفین کو دھمکیاں
خیال رہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں شہریت کے متنازعہ قانون کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، روز بروز مظاہروں میں تیزی آرہی ہے، اب تک پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے درجنوں مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔
مظاہرین حکومت کو یہ اقدام واپس لینے کیلئے احتجاج کے نت نئے طریقے اختیار کررہے ہیں، اس حوالے سے گزشتہ دنوں نئی دہلی میں جامعہ یونیورسٹی شاہین باغ، انڈیا گیٹ پر طلبہ نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور معروف پاکستانی شاعر فیض احمد فیض کی نظم ہم دیکھیں گے پڑھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر رگھو راج سنگھ نے کھلے عام دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ شہریت قانون، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیا ناتھ کے خلاف بول رہے ہیں انہیں زندہ دفن کردیا جائے گا۔
رگھو راج سنگھ نے بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کو بھی نہیں بخشا اور ان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ نہرو کس ذات کا تھا، اس کا تو کوئی خاندان تک نہ تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News