
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف سے امریکی سیکریٹری دفاع ڈاکٹر مارک ایسپر نے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں مشرق وسطیٰ کی سیکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے بدھ کے روز اعتراف کیا کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور افغان صدر اشرف غنی نے انہیں ایران کے ساتھ کشیدگی کو ختم کرنے کے بارے میں “مناسب مشورے” کی پیش کش کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ تنازعات کا خواہاں نہیں ہے لیکن اگر ضرورت ہو تو زبردستی کا جواب دے گا۔ افغان صدر اور پاکستانی جنرل باجوہ دونوں نے آج اچھے مشورے پیش کیے۔”میں ہمیشہ اپنے شراکت داروں اور خطے میں اتحادیوں کے ساتھ بات کرنے کی تعریف کرتا ہوں۔ ہم سب ایران کے ساتھ تناؤ کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔
The United States does not seek conflict, but will respond forcefully if necessary. Afghan President @ashrafghani and Pakistani General Bajwa both offered sound counsel and advice in calls today.
Advertisement— @EsperDoD (@EsperDoD) January 7, 2020
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی وزیر دفاع مارک ٹی ایسپر کے درمیان مشرق وسطیٰ کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا علاقے میں تنازع نہیں چاہتا لیکن اگر ضرورت پڑی تو پوری طاقت سے جواب دے گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی وزیر دفاع سے کہا کہ ’ہم خطے کی موجودہ کشیدگی میں کمی کے خواہاں ہیں او خطے میں قیام امن کے لیے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی مکمل حمایت کریں گے‘۔
Advertisement“We would like situation to de-escalate & shall support all initiatives which bring peace in the region.We call upon all concerned to avoid rhetoric in favour of diplomatic engagement. We all have worked a lot to bring peace in the region by fighting against terrorism”,COAS.(2/3)
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) January 8, 2020
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے مزید کہا کہ ’ہم متعلقہ فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ جذباتی فیصلوں کے بجائے سفارتی طریقہ کار اپنائیں‘۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ ہم سب نے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ کر خطے میں امن قائم کرنے کیلئے سخت محنت کی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ’ہم افغان مصالحتی عمل کی کامیابی کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے تاکہ یہ عمل پٹڑی سے نہ اترے اور خطہ تنازع کے حل کی طرف جائے نہ کہ نئے تنازعات کی طرف‘۔
خیال رہے کہ 3 جنوری 2020 کو ایران کے اہم ترین کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب امریکی صدر کے حکم پر نشانہ بنایا گیا اور ان کی گاڑی پر ڈرون کے ذریعے راکٹ فائر کیے گئے جس میں قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے بغداد میں ایران کی اشرافیہ القدس فورس کے ایک اعلی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد جنرل باجوہ سے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے فون کیا تھا۔“
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہر ممکن طور پر تحمل کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے، خطے میں امن و استحکام کے لیے سب تعمیری کردار ادا کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News