
عالمی عدالت انصاف نے میانمار کو مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ میانمار میں قتلِ عام کا مقدمہ سننا عالمی عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
عالمی عدالت نے مدعی ملک گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی آگے بڑھانے کی اجازت دیدی۔
عالمی عدالت انصاف کے 17 رکنی بینچ کا یہ متفقہ فیصلہ جج عبدالقوی احمد یوسف نے پڑھ کر سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت انصاف روہنگیا مسلمانوں کی مبینہ نسل کُشی کے خلاف میانمار پر لگائے جانے والے الزامات پر مبنی مقدمہ سننے کی مجاز ہے۔
عدالت انصاف نے اس مقدمے میں مدعی ملک گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا حکم بھی دیا۔
روہنگیا: میانمار میں 5سالہ بچی سمیت30روہنگیامسلمان گرفتار
عدالت انصاف نے قرار دیا ہے کہ میانمار نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا سے متعلق سنہ 1948 کے کنونشن کے آرٹیکل دو کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ایسے اقدامات اٹھائے جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی مخصوص نسل یا گروہ کے لوگوں کے قتل نہ ہو اور کسی گروہ کے افراد کو ذہنی یا جسمانی نقصان نہ پہنچایا جائے۔
یاد رہے کہ سنہ 2017 میں میانمار میں فوجی کریک ڈاؤن کے بعد 730000 سے زائد روہنگیا میانمار سے نکلنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ یہ تمام مہاجرین اب ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں قائم عارضی پناہ گزیں کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ میانمار میں فوجی مہم کا آغاز ‘نسل کشی کی نیت’ سے کیا گیا تھا۔
تاہم رواں ہفتے میانمار حکومت کی جانب سے بنائے گئے ایک تفتیشی پینل نے قرار دیا ہے کہ فوج نے شاید کچھ جرائم کا ارتکاب کیا ہو مگر اس بات کا اشارہ نہیں ملتا کہ یہ سب نسل کشی کی نیت سے کیا گیا تھا۔ میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کرے گی اور فوجی احتساب اور قوانین کے تحت ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، بشرطیکہ اس حوالے سے ٹھوس شواہد موجود ہوئے تو۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News