
امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان پُرتشدد حملوں اور کارروائیوں کو روکنے سے متعلق اہم معاہدہ طے پاگیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ایک ہفتے تک پُرتشدد حملوں اور کارروائیوں کو روکنے کا معاہدہ طے پایا گیا ہے۔
امریکی سکیریٹری دفاع مارک ایسپر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جاری خانہ جنگی کا واحد حل ایک سیاسی معاہدہ ہے اور اس محاذ پر اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
مارک ایسپر نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم جلد ہی اس اہم پیشرفت کے بارے میں آپ کو مزید اطلاعات دیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی امن مذاکرات کے جلد ہی حتمی نتیجے تک پہنچ جانے کا عندیہ دیا تھا۔
افغان امن عمل پریورپ،امریکہ کا مشترکہ اعلامیہ جاری
واضح رہے کہ جنوبی ایشیا میں بالعموم اور افغانستان میں بالخصوص امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان تین مہینوں کے تعطل کے بعد دوبارہ مذاکرات گذشتہ برس 7 دسمبر کو دوحہ میں شروع ہوئے تھے۔
تاہم ایک ہفتے بعد ہی 13 دسمبر کو افغانستان میں بگرام ائیر بیس پر حملے کے بعد امریکا اور طالبان کے درمیان ایک بار پھر امن مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔
افغان صوبے پروان کےشہر بگرام میں امریکی فوج کے زیر استعمال ایئر بیس پرحملے کے بعد امریکا نے افغان طالبان سے مذاکرات روکنے کا اعلان کردیا تھا ۔
امریکا،طالبان امن مذاکرات ایک بار پھر تعطل کاشکار
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان رہنماؤں سے ملاقات میں بگرام ائیربیس حملے پرتشویش کااظہار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب طالبان ترجمان سہیل شاہین نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ملا برادر کی سربراہی میں مذاکراتی ٹیم کے متعدد ارکان نے زلمے خلیل زاد کی سربراہی میں امریکی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات کا ماحول اچھا اور مثبت تھا تاہم فریقین نے اتفاق کیا کہ وہ کچھ دن کے وقفوں اور مشاورت کے بعد اپنی بات چیت جاری رکھیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News