
یورپی یونین نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
یورپی یونین میں خارجہ امور کے شعبے کے سربراہ جوزیف بوریل کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے حل کے لیے پیش کیا جانے والا یہ منصوبہ بین الاقوامی معاہدوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔
جوزیف بوریل نے فریقین کے درمیان براہ راست بات چیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تصفیہ طلب مسائل فریقین آپس میں براہ راست مذاکرات سے حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا الحاق چیلنج ہوگا۔ یورپی یونین دوطرفہ مذاکرات کے لیے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یہ منصوبہ پیش کیا تھا۔ اسرائیل نے اس کی تائید کی جبکہ فلسطینی حکام نے اسے مسترد کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ امن منصوبےکو مسترد کرتے ہوئے تنظیم کے 57 رکن ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس پر عمل درآمد میں مدد نہ کریں۔
پیر کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں او آئی سی ہیڈ کوارٹر میں وزرائے خارجہ کے اہم اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیاکہ تمام رکن ممالک اس منصوبے پر کسی بھی طرح امریکی انتظامیہ کی کوششوں میں تعاون نہیں کریں گے۔
فلسطین، اسرائیل امن منصوبہ،عالمی رہنماؤں کاردعمل
او آئی سی نے کہا کہ فلسطین میں امن فلسطینیوں سمیت تمام فریقین کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔
اسلامی کانفرنس کی تنظیم امریکہ اور اسرائیل کے اس منصوبے کو مسترد کرتی ہے کیونکہ یہ منصوبہ فلسطینی مسلمانوں کی خواہشات پر پورا نہیں اترتا جو فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متصادم ہے ۔
او آئی سی نے مزید کہا کہ امریکہ کا منصنوبہ منصفانہ اور فریقین کے اطمینان کے مطابق ہونا چاہیے تھا ، یک طرفہ منصوبہ فلسطینیوں کے مطالبات اور امنگوں کو پورا نہیں کرتا ۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر ٹرمپ نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ ختم کرنے کیلئے مشرق وسطیٰ امن منصوبہ جاری کیا تھا جبکہ او آئی سی نے مستقبل کی فلسطینی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر مشرقی بیت المقدس کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News