
سعودی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مقامی شہریوں کے غیر ملکی شریک حیات کو سعودی شہریوں کے لئے سرکاری امداد ، یعنی گزارہ الاؤنس دیا جائے گا۔
سعودی ویب سائٹ کےمطابق سعودی شہریوں کے المیونی الاؤنس (سٹیزن اکاؤنٹ پروگرام) سے مقامی شہری کے غیر ملکی شریک حیات اور والدہ کو بھی فائدہ ہوسکتا ہے۔
سعودی محکمہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر پروگرام میں بنیادی طور پر رجسٹرڈ سعودی شہری کی والدہ یا بیوی غیر ملکی ہیں تو، وہ بھی اس منصوبے سے بالواسطہ فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔اہلیہ غیر ملکی ہیں تو وہ بھی بالواسطہ طور پر منصوبے سے مستفید ہوسکتی ہیں۔
تاہم سعودی شہری کی غیر ملکی اہلیہ یا والدہ براہ راست گزارہ الاؤنس میں رجسٹرڈ نہیں ہوسکتیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں تین برس قبل سعودی شہریوں کے لیے مہنگائی الاؤنس کے عنوان سے پروگرام جاری کیا گیا تھا جسے عربی میں ’حساب المواطن‘ کا نام دیا گیا۔
گزارہ الاؤنس کے تحت جاری پروگرام میں سعودی شہریوں کو بجلی کے بل اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد خصوصی امدادی الاؤنس جاری کرنے کے لیے شاہی احکامات صادر کیے گئے تھے۔
گزارہ یا مہنگائی الاؤنس میں رجسٹریشن کے لیے سعودی شہری ہونا لازمی تھا۔ غیر ملکی اس پروگرام سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ سعودی عرب میں متعدد شہریوں نے غیرملکی خواتین سے شادیاں کی ہوئی ہیں جن سے ان کی بچے بھی ہیں۔
اس حوالے سے وہ سعودی جنہوں نے غیرملکیوں سے شادیاں کی ہیں ان کا کہنا تھا کہ اہلیہ اور بچوں کو بھی گزارہ الاؤنس میں شامل کیا جائے تاکہ ان کی بھی مدد ہو سکے۔
گزارہ الاؤنس کا اصل مقصد ایسے کم آمدنی والے سعودی خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرنا ہے جن کے ذرائع آمدنی محدود ہوں اور انہیں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو۔
گزارہ الاونس حاصل کرنے کے لیے لازمی ہے کہ پروگرام ’حساب المواطن‘ کی مخصوص ویب سائٹ پر اندراج کرایا جائے جہاں درخواست کا جائزہ لینے کے بعد ماہانہ بنیاد پر گزارہ الاؤنس جاری کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس “حساب المواطن” (سٹیزن اکاﺅنٹ) انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ بعض غیر ملکی بھی مقامی شہریوں کی طرح زرتلافی (سبسڈی) حاصل کرسکتے ہیں۔ ان میں سعودی شہری کی غیر ملکی بیوی سرفہرست ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News