
زیادتی جیسے واقعات دن با دن تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں جس کا انکشاف اب اقوام متحدہ نے بھی کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ خواتین کے ساتھ تشدد آمیز رویوں میں ٓضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ جس طرح سے شعبہ تعلیم میں خواتین اور لڑکیوں کی تعداد میں دن با دن تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اسی طرح خواتین کے ساتھ زیادتی کے کیس میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
اقوامإ متحدہ کے مطابق رپورٹ میں گزشتہ 25 برس کا جائزہ پیش کیا ہے۔
رپورٹ میں گزشتہ دو دہائی میں 7 کروڑ 90 لاکھ لڑکیوں کا اسکول میں داخلا ہوا لیکن 15 سے 19 برس کی ایک کروڑ 30 لاکھ لڑکیوں کو زندگی میں ایک مرتبہ جنسی تشدد کا سامنا رہا۔
گزشتہ 25 برس مشتعمل رپورٹ میں جنوبی ایشیا سے متعلق چائلڈ میریج کے رحجان کے حوالے سے بتایا کہ اس میں چائلڈ میریج کے رحجان میں نصف کمی آئی ہے۔
یاد رہے 25 برس کے عرصے کے دوران غور کیا جائے تو اس عرصے میں 30 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کی گئیں تھیں۔
رپورٹ کے مطابق ہر سال ایک کروڑ 20 لاکھ کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کردی جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2016 میں عالمی سطح پر جنسی استحصال کے لیے اسمگلنگ کی گئیں خواتین میں لڑکیوں کی تعداد 70 فیصد رہی ہے۔
جنوبی ایشیا میں ہر 5 میں ایک شادی شدہ لڑکی کو گھریلو تشدد کے سامنے کرنے کے حوالے سے بھی رپورٹ میں بتایا ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ گھریلو تشدد کا شکار لڑکی کی عمر 15 سے 19 برس ہوتی۔
یونیسیف کے چیف اس موضوع کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم تک رسائی کا ہدف تاحال نہ مکمل ہے لیکن کہ ہمیں لڑکیوں سے متعلق لوگوں کے رویے اور سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا ضرورت سے زیادہ استعمال دماغی صحت متاثر ہورہی ہے۔
یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا ‘حقیقی مساوات تبھی آئے گی جب تمام لڑکیاں تشدد زدہ ماحول سے محفوظ رہیں، اپنے حقوق استعمال کرنے سے آزاد ہوں اور زندگی میں مساوی مواقع سے لطف اندوز ہو سکیں’۔
والاوہ ازیں رپورٹ میں بتایا گیا کہ 10 سے 19 سال کی عمر کی 9 لاکھ 70 ہزار نوعمر لڑکیاں ایڈز کی متاثرہ ہیں۔
خیال رہے کہ 15 سے 19 برس کی لڑکیوں میں اموات کی دوسری بڑی وجہ خودکشی کا رحجان ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہر 20 میں سے ایک لڑکی عمر 15 سے 19 کو اپنی زندگی میں جنسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News