
ترک صدر رجب طیب اردوگان اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں جنگ بندی کااعلان کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوگان اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمر پیوٹن کے درمیان روس کے دارالحکومت ماسکو میں 6 گھنٹے کی طویل ملاقات ہوئی ۔
ملاقات کے بعد رات گئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوگان نے شام کے تشدد زدہ صوبے ادلب میں سیز فائر کا اعلان کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ ادلب میں عام شہریوں کی تکلیف کے پیچھے شامی حکومت ہے۔علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے ہم نے شام میں اضافی فوجی یونٹ تعینات کردیےہیں۔
رجب طیب اردوگان نے ساتھ ہی شامی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر شامی حکومت نے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا تو ترکی پوری طاقت کے ساتھ جوابی کارروائی کرے گا۔
ترک صدر نے کہا کہ دونوں رہنما مہاجرین کی ان کے گھروں کو واپسی میں مدد کے لیے تیار ہیں۔
اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس اپنے ترک شراکت داروں کے ساتھ مسلسل غیر رضا مند تھا لیکن ہم پر امید ہیں کہ یہ معاہدہ ادلب کے پر امن علاقے میں لڑائی کے خاتمے کے لیے بہتر بنیاد ثابت ہوگا۔
روسی صدر نے کہا کہ امید ہے کہ جنگ بندی معاہدے سے ادلب میں عام شہریوں کے دکھوں کا خاتمہ ہوگا اور عام آبادی کے مشکلات کے خاتمے سمیت بڑھتے ہوئے انسانی بحران کو بھی کم کرے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتےشامی فورسز کی کارروائی میں 36 ترک فوجی ہلاک ہوئے تھے جبکہ ترک فورسز نے بھی شامی فورسز کے حملوں کا بھرپور جواب دیاتھا۔
واضح رہےکہ گذشتہ سال دسمبر سے ادلب کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے شامی افواج کے حملے جاری ہیں، صوبے میں جاری لڑائی سے تقریباً 300 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے ۔
حملوں کے سبب صوبے میں ترکی کے ساتھ ملنے والی سرحد پر تقریباً 10 لاکھ افراد بے گھر ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News