کیمسٹری میں نوبیل انعام یافتہ اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں پروفیسر مائیکل لیوٹ نے کہا کہ امریکا میں کوروناوائرس سے نمٹنے کا ٹرننگ پوائنٹ جلدی آئے گا۔
تفصیلات کے مطابق مائیکل لیوٹ کا کہنا ہے کہ ماڈلز ان پیشگوئیوں کو سپورٹ نہیں کرتے جو یہ کہتےہیں کہ وائرس مہینے یاسالوں تک پھیلا رہ سکتا ہے۔
امریکی پروفیسر نے یہ بھی کہا کہ کوروناوائرس سے متعلق اعداد و شمار بہت بتائے جارہے ہیں لیکن اس کی گروتھ میں کمی کی واضح علامات ہیں، وہ ہر مقام پر ریکوری کی علامات دیکھ رہے ہیں۔
مائیکل لیوٹ نے چین کےبارے میں بھی پیشگوئی کی تھی کہ وہ فروری کے وسط میں اس صورتحال سے نکل آئےگا۔
یاد رہے کہ چین اور اٹلی کے بعد اب امریکا کورونا وائرس سے متاثرہ تیسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 22 مارچ تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہوگئی تھی۔
صرف امریکا میں گزشتہ روز یعنی اتوار تک 13 ہزار 931 نئے کیسز آنے سے وہاں مجموعی طورپر 38 ہزار 138 متاثرین ہوگئے تھے۔
ذرائع کے مطابق امریکا میں وائرس سے متاثرہ 708 کی حالت نازک ہے اور سانس کی اس مہلک بیماری سے 396 افراد پہلے ہی دم توڑ چکے ہیں جن میں 94 نئی اموات بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کا اب تک کوئی علاج منظور نہیں ہوا ہے لیکن محقیقن پہلے سے موجود علاج کے طریقوں پر تحقیق کررہے ہیں اور تجرباتی علاج پر کام کررہے ہیں، زیادہ تر مریضوں کو صرف معاون طبی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
