
لیبیا میں جاری جنگ کے بعد مصری پارلیمان نے ہمسایہ ملک میں ممکنہ فوجی مداخلت کی منظوری دیدی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مصری پارلیمان کا خفیہ اجلاس لیبیا میں فوجی مداخلت کی منظوری کے لیے قومی دفاعی کونسل کی درخواست پر منعقد ہوا ہے جس میں میجر جنرل ممدوح شاہین نے لیبیا میں ترکی کے خطرات کے حوالے سے بریفنگ دی۔
میجر جنرل ممدوح شاہین نے بتایا کہ اگر ترکی مصر کے مقرر کردہ سرخ نشان کو عبور کرتا ہے تو ایسی صورت میں مصر کو کیا کچھ خطرات لاحق ہوں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق مصری صدر سیسی نے لیبیا میں فوجی مداخلت کی پہلے ہی دھمکی دی تھی، ترکی اور مصر، لیبیا میں دو متحارب گروہوں کے حامی ہیں اور اس اقدام سے دونوں میں ٹکراؤ کے مزید بڑھنے کا خدشہ ہے
خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا میں ایک طرح سے خانہ جنگی کا ماحول ہے اور اس بالواسطہ جنگ میں ترکی ایک دھڑے کی حمایت کرتا ہے تو مصر دوسرے گروہ کی اور غالب امکان اس بات کا ہے کہ السیسی کے اس قدم سے ترکی اور مصر کے درمیان براہ راست ٹکراؤ کی صورت پیدا ہوگی۔
مصری ٹی وی ڈرامےپرصیہونی ریاست کی تباہی دکھانےپراسرائیل برہم
مصر کی مغربی ریگستانی سرحد لیبیا سے ملتی ہے اور صدر السیسی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر مصر کو قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دفاعی نکتہ نظر سے اہمیت کا حامل ساحلی شہر سیرت سرخ لائن ہے اور اگر لیبیا کے حکومتی فورسز کی جانب سے اس شہر پر حملہ ہوا تو پھر مصر فوجی مداخلت کرے گا۔
قبل ازیں سوموار کو مصری صدرالسیسی نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی اور ان پر واضح کیا تھا کہ مصر لیبیا میں سلامتی کو مزید بگڑنے سے بچانا چاہتا ہے۔ مصری ایوان صدر کے ترجمان کے جاری کردہ ا بیان کے مطابق دونوں لیڈروں نے لیبیا میں جنگ بندی کو برقرار رکھنے سے اتفاق کیا ہے اور فوجی کشیدگی میں اضافے سے بچنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News