Advertisement
Advertisement
Advertisement

فرانس، انتہا پسندی کی روک تھام کے نام پر مسلمانوں کیخلاف سخت پابندیوں کا قانون منظور

Now Reading:

فرانس، انتہا پسندی کی روک تھام کے نام پر مسلمانوں کیخلاف سخت پابندیوں کا قانون منظور

  فرانس میں انتہا پسندی کی روک تھام  کے نام پر مسلمانوں کے خلاف سخت پابندیوں اور کڑی نگرانی کے لیے قانون منظور کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق فرانس کی قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے اس بل کا مقصد بظاہر یہ بتایا گیا ہے کہ  اس کے ذریعے مذہبی تنظیموں کی کڑی نگرانی، تشدد کے واقعات کو جواز فراہم کرنے والوں کے  خلاف کارروائی، عام اسکولوں سے ہٹ کر اداروں میں بچوں کی تعلیم اور جبری شادی وغیرہ کی روک تھام کرنے میں مدد لی جائے گی تاہم قانون سازی میں ان اقدامات کو ’اسلام ازم ‘ یا’اسلامی علیحدگی پسندی ‘ کے تدارک سے  منسلک کیا گیا ہے۔

اس قانون سازی کے بعد خصوصاً فرانس میں مساجد، ان کے انتظامات چلانے  والی تنظیموں اور بچوں کی گھر میں تعلیم سمیت مسلمانوں کی کڑی نگرانی کے لیے ریاستی اداروں کو کئی اختیارات حاصل ہوجائیں گے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جماعت نے اس قانون سازی کے لیے زور و شور سے مہم چلائی جس کے نتیجے میں فرانسیسی قومی اسمبلی کے 347 ارکان نے اس قانون کے حق میں  اور 151 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 65 اراکین ایوان سے غیر حاضر رہے۔

فرانسیسی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے ایسے مجوزہ قوانین کی مخالفت کی گئی تھی جبکہ دوسری جانب دنیا کے 13 ممالک سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی  36 غیر سرکاری تنظیموں کے اتحاد  نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق میں اس قانون سازی اور فرانس میں مسلمان مخالف اقدامات کے خلاف اپیل دائرکر رکھی ہے۔

Advertisement

دنیا بھر کی نمایاں حقوق انسانی کی تنظیموں نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ فرانس میں مسلمانوں کے خلاف دو دہائیوں سے جاری ریاستی اقدامات روکنے کے لیے  اقدامات کیے جائیں۔

ان 36 تنظیموں کے اتحاد کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی سے متعدد بنیادی حقوق سلب کرلیے گئے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ موجودہ قانون سازی کے ذریعے فرانس نے اپنے طرز کے سیکیولرزم (لیست) کو ’ہتھیار بند‘ کرلیا ہے اور مسلمانوں کی سیاسی و مذہبی سرگرمیوں میں ریاستی مداخلت کا جواز فراہم کیا جارہا ہے۔

ان تنظیموں نے  بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے کہ ایسی قانون سازی کے نفاذ کو روکنے کے لیے مداخلت کریں کیوں کہ فرانس کے  قانون میں اس امتیازی سلوک سے بچاؤ کا کوئی مؤثر طریقہ دستیاب نہیں ہے۔

دوسری جانب اسمبلی میں قانون کا دفاع کرتے ہوئے انتہائی دائیں بازو کی رہنما  میرین لے پین نے کہا ہے کہ’چند اسلام پسندوں کی شخصی آزادیوں کو محفوظ کرنے کے لیے اکثریت کی آزادیوں میں تبدیلیاں نہیں کی جاسکتیں‘۔

واضح رہے کہ فرانس میں 50 لاکھ سے زائد مسلمان آباد ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ماضی میں فرانسیسی نوآبادیات  میں رہنے والے افریقی ملک الجیریا سے ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چارلی کرک کا ملزم گرفتار، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
چارلی کرک کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، قاتل کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آ گئی
2022 میں پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلیے ترک بچے کی امداد کا خط پھر وائرل
بغاوت کیس میں برازیل کے سابق صدر بولسونارو کو 27 سال قید کی سزا
پاکستان میں سیلاب سے نقصانات کا ذمے دار بھارت ہے ، عاصم افتخار
فلسطین ہمارا خطہ ہم ہی اسکے مالک ہیں، نیتن یاہو نے متنازع معاہدے پر دستخط کردیے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر