Advertisement
Advertisement
Advertisement

سوڈان: فوجی کونسل کے خلاف احتجاج، 15 مظاہرین ہلاک

Now Reading:

سوڈان: فوجی کونسل کے خلاف احتجاج، 15 مظاہرین ہلاک

سوڈان میں فوجی کونسل کے اقدامات کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 15 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

سینٹرل ڈاکٹرز کمیٹی نے سوڈان میں بدھ کو ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں 15 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

جبکہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقی (IGAD) کے سیکریٹری جنرل سے بدھ کے روز نیروبی میں ملاقات کی۔

اس ملاقات میں انہوں نے کہا کہ امریکا نے سوڈان کے سابق وزیر اعظم عبداللہ حمدوک اور عبوری حکومت کی بحالی کے لیے علاقائی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی ہے اور ہم سوڈان کی فوجی اتھارٹی پر زور دیتے ہیں کہ وہ سویلین قیادت اور تمام قیدیوں کی رہائی کےلیے اقدامات کریں۔

دوسری جانب خرطوم میں ناروے کی سفیر نے ملک کے فوجی اور سویلین قوتوں پر مشتمل حکومتی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔

Advertisement

انہوں نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بحران کے حل کےلیے بین الاقوامی فریقین کی جانب سے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں۔ سوڈانی حکومت کو مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

ٹریسا لوکن غزیل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بحران کے حل کا کا واحد راستہ وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کی واپسی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر اور میرے تجربے کے مطابق کسی بھی ملک کی حکومت اس ملک کی سیاسی حقیقت پر مبنی ہوتی ہے۔اسی لیے سوڈان کی صورتحال انوکھی نہیں ہے بلکہ آزادی کے معاملے پر منحصر ہے۔ یہاں پر فوج ہی حکومت ہے۔ فوج اور سیاسی قوتوں میں تصادم مسائل کھڑے کرسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق سوڈان بھر میں تمام مواصلاتی سروسز اور انٹرنیٹ کی بندش کی بھی تصدیق کی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سوڈانی فورسز نے متعدد علاقوں میں مظاہرین کے جلوسوں کو گھیرے میں لے لیا۔ خاص طور پر بحری،شاہراہ الستین، اور امبدہ جہاں بڑے پیمانے پر آنسو گیس کے شیلز کا استعمال کیا گیا ہے۔

Advertisement

سوڈان میں جمہوریت کےحامی مظاہرین نےبدھ کوفوجی حکومت کے خلاف دارالحکومت خرطوم،اس کے جڑواں شہر اُم درمان اور ملک کے دوسرے علاقوں میں احتجاجی ریلیوں کی اپیل کی تھی۔

برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کے مطابق ان فوج مخالف مظاہروں سے قبل حکومت نے موبائل فون لائن سروس معطل کردی جبکہ 25 اکتوبر کو فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے موبائل انٹرنیٹ سروس پہلے ہی معطل ہے حالانکہ ایک جج نے متعدد مرتبہ انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کاحکم جاری کیا ہے۔

خرطوم اور دوسرے شہروں میں ہزاروں افراد نے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔سوڈانی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے آنسو گیس کے شیل اور براہ راست گولیاں چلائی تھیں۔

خرطوم میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔دریائے نیل کے اس پار واقع دارالحکومت کے جڑواں شہر اُم درمان میں سیکورٹی فورسز کی مظاہرین پربراہ راست فائرنگ سے پانچ افراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہو گئے تھے۔

سوڈان کے جمہوریت نواز اتحاد میں شامل پروفیشنلز ایسوسی ایشن اور مزاحمتی کمیٹیوں نے ان مظاہروں کی اپیل کی تھی۔

اپریل 2019 میں سابق مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کے خلاف عوامی بغاوت کو منظم کرنے میں ان دونوں گروپوں نے بنیادی کردار ادا کیا تھا اورملک کی دوسری سیاسی جماعتیں اور تحریکیں بھی ان کے ساتھ جمہوریت کے لیے جدوجہد میں شامل ہو گئی تھیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
صدر زرداری کی چین میں لی شو لی سے ملاقات، پاک-چین تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کے دو ریاستی حل کی قرارداد منظور
چارلی کرک کا ملزم گرفتار، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
چارلی کرک کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، قاتل کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آ گئی
2022 میں پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلیے ترک بچے کی امداد کا خط پھر وائرل
بغاوت کیس میں برازیل کے سابق صدر بولسونارو کو 27 سال قید کی سزا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر