
وائٹ ہاوس سے جاری بیان کے مطابق منگل کی صبح ہونے والی ون آن ون ملاقات میں امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان انسانی حقوق، اقتصادی مُسابقت اور تائیوان کے مسئلے زیر گفتگو آئے۔
صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ اپنے مفادات اور اقدار کیلیے جدوجہد جاری رکھے گا۔
ساڑھے تین گھنٹوں سے زائد جاری رہنے والی ورچوئل ملاقات میں صدر جو بائیڈن نے دُور رس سرمایہ کاری کو دی جانے والی ترجیح اور حالیہ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلیے اتحادیوں اور غیرمُلکی شراکت داروں سے تعلقات اُستوار کرنے پر زور دیا۔
وائٹ ہاوس سے جاری بیان کے مطابق امریکا ون چائنا پالیسی کی حمایت اور تائیوان کی آزادی کی مُخالفت کرتا ہے۔ امریکا خلیج تائیوان کے خطے میں تبدیلی یا امن واستحکام کو خراب کرنے کا سخت مُخالف ہے۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ بطور چینی و امریکی صدور ہماری ذمے داری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی مُسابقت کو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر متنازع نہ بننے دیں۔
دوسری جانب صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے اندرونی معاملات درست طور پر چلانے کے علاوہ بین الاقوامی ذمے داریوں، عالمی امن و ترقی میں بھی مل کر کام کرنا چاہیے جبکہ صدر جو بائیڈن نے تنازعات سے بچنے کیلیے مختلف ممالک کے بطور محافظ کام کرنے کی ضرورت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل پر مل کر کام کرنے پر زور دیا۔
وائٹ ہاوس ترجمان کے مطابق دونوں صدور نے شمالی کوریا، افغانستان اور ایران جیسے خطے کے چیلنجز پر بھی گفتگو کی۔
بائیڈن انتظامیہ کے ترجمان کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ دونوں صدور کی ملاقات کا مقصد کشیدگی کا خاتمہ نہیں تھا اور نہ ہی ہمیں کسی غیریقینی صُورت کی توقع تھی۔
چین اور امریکا نے اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں رواں ماہ ہونے والی کلائیمیٹ سمٹ سی او پی 26 کے بعد ایک چھوٹا مگر مثبت قدم اٹھایا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News