
-روئٹرز
آرمینیا کی وزارت دفاع نے آذربائیجان کے ساتھ نئی جھڑپ میں متعدد فوجیوں کی ہلاکت اور گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق آرمینیائی حکام کا کہنا ہے کہ دو محاذوں پر پسپائی ہوئی ہے اور انہوں نے روس سے اپنی علاقائی حدود کی حفاظت کے لیے مدد طلب کی ہے۔
گزشتہ برس آذربائیجان نے نگورنو کاراباخ کے متنازع علاقے میں 6 ہفتے تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران بڑی فتح حاصل کی تھی جس کا چند روز قبل قومی سطح پر جشن بھی منایا گیا۔
ایک معاہدے کے بعد دونوں ممالک کی افواج میں جھڑپ تو ختم ہوگئی لیکن کچھ نہ کچھ چپقلش جاری رہی۔
آرمینیا نے الزام عائد کیا ہے کہ نئی جھڑپ آذری فوج کی جانب سے شروع کی گئی جس میں 12 سپاہیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
وزارت دفاع کی جانب سے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی گئی لیکن پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ ایڈورڈ نے کہا ہے کہ 15 کے قریب آرمینیائی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
دوسری طرف آذربائیجان کا موقف ہے کہ اس نے صرف آرمینیا کی جانب سے کیے گئے حملے پر جوابی کارروائی کی ہے۔
یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل نے آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں پر “مکمل جنگ بندی” کے لیے زور دیا ہے۔
مشیل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے آذربائیجان کے صدر الہام علییف اور آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان دونوں سے بات کی ہے اور کہا ہے کہ یورپی یونین “خوشحال اور مستحکم جنوبی قفقاز کے لیے کشیدگی پر قابو پانے اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے”۔
With @azpresident and @NikolPashinyan discussion in light of today’s developments.
AdvertisementCall for urgent de-escalation and full ceasefire.
Challenging situation in region – EU is committed to work with partners to overcome tensions for a prosperous and stable South Caucasus.
— Charles Michel (@eucopresident) November 16, 2021
روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے بھی اس حوالے سے اپنے آرمینیائی اور آذری ہم منصبوں سے فون پر بات کی اور ان سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو ہوا دینے والی سرگرمیاں روکنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News