
اقوام متحدہ نے میانمار میں 35 شہریوں کی مبینہ ہلاکتوں کا نوٹس لے لیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ وہ میانمار میں کم از کم 35 شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع سے خوفزدہ ہیں اور انہوں نے حکام سے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔
اقوام متحدہ کے سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ شہریوں کے قتل عام کا الزام حزب اختلاف کے کارکنوں نے سرکاری فوجیوں پر لگایا ہے۔
دوسری جانب حکمراں فوج نے کیاہ ریاست کے مو سو گاؤں کے قریب پیش آنے والے واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔
سرکاری میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فوجیوں نے آمرانہ حکومت کے خلاف لڑنے والی فورسز کے متعدد مسلح دہشت گردوں پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے تاہم سرکاری میڈیا نے شہری ہلاکتوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا۔
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی ہمدردی کے امور اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے کہا کہ کم از کم ایک بچے سمیت متعدد عام شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات قابل اعتبار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس افسوسناک واقعے اور ملک بھر میں شہریوں کے خلاف تمام حملوں کی مذمت کرتا ہوں، جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔
گریفتھس نے میانمار حکومت سے مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز میانمار میں مبینہ طور پر فوج نے ایک گاؤں کے درجنوں مکینوں کو گرفتار کرنے کے بعد ان میں سے کم از کم 35 افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کرکے ان کی لاشیں جلا دی تھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے نے ایک گواہ اور مقامی رپورٹس کے حوالے سے بتایا تھا کہ مذکورہ واقعہ کرسمس سے ایک رات قبل ریاست کیاہ میں موسو نامی گاؤں میں پیش آیا تھا ۔ہلاک افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News