
اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں عرب دنیا میں بھوک میں اضافہ 91 فیصد سے زیادہ ہوا ہے۔
فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عرب دنیا کی 420 ملین آبادی کا ایک تہائی یعنی 140 ملین افراد کے لیے اتنی خوراک موجود نہیں کہ وہ پیٹ بھر کر کھانا کھا سکیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس 69 ملین افراد غذائی کمی کا شکار ہوئے۔
دوسری جانب امیر عرب ریاستوں کی نوجوان آبادی میں موٹاپے کی شرح بڑھ گئی۔ رپورٹ کے مطابق امیر عرب اقوام کی نوجوان نسل میں موٹاپے کی شرح عالمی سطح پر موٹاپے کی اوسط 13.1 فیصد سے تقریباﹰ دگنی ہوگئی۔
ایف اے او نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ عرب دنیا میں 141 ملین ایسے افراد ہیں جنہیں 2020 میں مناسب خوراک حاصل نہیں تھی۔ 2019 کے مقابلے میں 2020 میں مناسب خوراک تک رسائی نہ رکھنے والوں کی تعداد میں 10 ملین افراد کا اضافہ بھی ہوا۔
ایف اے او نے یہ بھی بتایا کہ 2019 سے 2020 کے دوران بھوک کا شکار عرب آبادی میں 48 لاکھ کا اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر غذائی کمی کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 7 کروڑ کے قریب پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے باعث بھی عرب دنیا کے غریب افراد کے حالات مزید ابتر ہوئے اور غذائی کمی کے شکار افراد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔
ایف اے او کی رپورٹ میں مسلح تنازعات کے شکار ممالک یمن اور صومالیہ کو بھوک اور تنگ دستی سے شدید متاثر قرار دیا گیا ہے۔ جنگی حالات کی وجہ سے صومالیہ میں 60 فیصد آبادی بھوک کی لپیٹ میں ہے جبکہ یمن کی 45 فیصد آبادی کو غربت اور شدید بھوک کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غذائی کمی کی وجہ سے یمنی افراد میں خون کی شدید کمی یا انیمیا کا مرض بڑھ گیا ہے۔ صرف ماں بننے والی 61.5 فیصد عورتیں خون کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ اسی طرح ان دونوں ملکوں میں بچوں کی صحت بھی متاثر ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News