
انڈونیشیا نے گزشتہ روز 120 روہنگیا مسلمانوں کو ملک میں پناہ لینے کی اجازت دے دی۔
اِس سے قبل انڈونیشیا نے سمندر میں بھٹکتے اِن مہاجرین کی کشتی کو ملک میں داخل ہونے سے منع کر دیا تھا۔ انڈونیشیا کے حکام نے کہا تھا کہ وہ کشتی میں سوار روہنگیا مسلمانوں کو سمندر میں ہی کھانا، ادویات اور پانی مہیا کریں گے۔
بعد ازاں خود انڈونیشیا کے عوام اور بین الاقوامی اداروں کی اپیلوں پر حکومت کو اپنا موقف تبدیل کرنا پڑا اور روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ساحل پر اترنے کی اجازت دینا پڑی۔
انڈونیشیا کی وزارتِ قانون اور سلامتی اُمور کے اہلکار وجایا نے کہا کہ انڈونیشیا کی حکومت نے انسانیت کے نام پر فی الحال صوبہ آچے میں بیریئون ضلع کے پاس اِن روہنگیا افراد کو جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں، پناہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اِن روہنگیا پناہ گزینوں میں شامل 51 بچے اور 60 خواتین کئی روز سے سمندر میں بھٹک رہے تھے۔ اتوار کے روز ماہی گیروں نے روہنگیا تارکین وطن کی کشتی کو دیکھا۔
روہنگیا مسلمانوں نے ماہی گیروں کو بتایا کہ وہ گزشتہ 28 روز سے سمندر میں بھٹک رہے ہیں اور ان کا ایک ساتھی زندگی بھی ہار چکا ہے۔ ماہی گیر اِن لوگوں کو کھانا، پانی اور کپڑے فراہم کرتے رہے۔
ماہی گیروں کی جانب سے بنائی گئیں اس کشتی کی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو اُن کے لیے عوامی ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوا اور حکام پر انہیں پناہ دینے کا دباؤ بڑھا۔
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے، ایمنسٹی اور انڈونیشیا میں انسانی حقوق کے نو اداروں پر مشتمل گروپ ’’سول سوسائٹی کولیشن‘‘ نے بھی جکارتہ حکومت پر پناہ کے متلاشی ان روہنگیا مسلمانوں کو قبول کرنے پر زور دیا۔
میانمار میں رہائش پذیر اس مذہبی اقلیت پر بہت عرصے سے فوج کے مظالم جاری ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کئی برس پہلے فوجی کریک ڈاؤن شروع ہوا تھا جس سے بچنے کے لیے اب تک سات لاکھ سے زیادہ روہنگیا مختلف ملکوں میں پناہ لے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News