بھارتی مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کی 600 سالہ قدیم اور عظیم الشان جامع مسجد اپنے شاندار مرکزی دروازے اور بلند وبالا میناروں کے باعث پورے علاقے میں سب سے نمایاں عمارت ہے۔ اس مسجد میں 33 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے لیکن عیدین کے موقع پر یہاں لاکھوں مسلمان جمع ہوتے ہیں اور مسجد سے ملحقہ سڑکیں اور گلیاں نمازیوں سے بھر جاتی ہیں۔
سری نگر جامع مسجد کو 2019 میں اس وقت بند کیا گیا جب بھارت سرکار نے اگست میں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرکے وادی میں سخت ترین پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
جمعہ کے دن مسجد کے مرکزی دروازے کو تالے لگا کر ٹین کی چادروں سے بند کر دیا جاتا ہے۔ مسجد کی بندش نے کشمیریوں کے غم و غصے میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ رمضان کے آخری عشرے کے دوران بھی پچھلے دو سالوں سے یہاں اعتکاف اور عبادات پر پابندی ہے۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ان کی مذہبی آزادی کے آئینی حق کے خلاف ہے۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران علاقے کی کئی دیگر مساجد اورخانقاہوں کو بھی سکیورٹی کارروائیوں اور پھر کورونا کی وبا کے سبب مہینوں بند رکھا گیا لیکن اب ان میں سے بعض کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم سری نگر کی جامع مسجد میں جمعے کی اہم نماز کی اجازت ابھی تک نہیں دی گئی کیونکہ نماز جمعہ میں ہزاروں افراد جمع ہوتے ہیں۔ البتہ ہفتے کے بقیہ چھ دنوں میں معمول کی نمازوں کی اجازت دے دی گئی ہے جو محدود تعداد میں نمازیوں کے لیے ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مسجد کو 2008ء ، 2010ء اور 2016ء میں کم از کم 250 دنوں کے لیے بند رکھا گیا تھا۔
2014ء میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیراعظم نریندر مودی نے اقتدار میں آنے اور 2019ء میں بھاری اکثریت سے دوبارہ انتخابات جیتنے کے بعد کشمیری حریت پسندوں کے خلاف سخت رویہ اختیار کر رکھا ہے۔
بھارتی آئین تمام شہریوں کو مذہب کی پیروی اور آزادی سے عمل کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کی قیادت میں بھارتی مسلمانوں کے حالات ابتر ہو چکے ہیں۔
کشمیری مسلمان سمجھتے ہیں کہ نئی دہلی حکومت امن و قانون کے نام پر ان کی مذہبی آزادی کو سلب کر رہی ہے جبکہ یہاں ہندو یاترا کو فروغ اور اس کی سرپرستی کر رہی ہے۔ امرناتھ یاترا تقریباً دو ماہ تک جاری رہتی ہے جہاں بھارت بھر سے لاکھوں یاتری کشمیر پہنچتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News