ایران سے جوہری مذاکرات ناکام ہونے کے پیش نظر امریکا دوسرے طریقے بھی وضع کر نے کی تیاری کر رہا ہے جن کے ذریعے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم ابھی تک سفارتکاری جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ اس وقت یہی بہترین آپشن ہے لیکن متبادل طریقہ کار اپنانے کے لیے ہم اتحادیوں اور شراکت داروں سے بات چیت بھی کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کا بیان امریکی صدر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ امریکا ایران کے خلاف ’’اضافی اقدامات‘‘ کی تیاری کر رہا ہے۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے ویانا میں دوبارہ مذاکرات شروع ہوئے تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ معاہدے پر واپس آنے کے لیے تیار ہیں جبکہ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں تاہم ایران پر الزام ہے کہ اس نے مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت کو نقصان پہنچایا ہے۔
حالیہ مذاکرات ان باتوں پر تعطل کا شکار ہیں کہ امریکا کون سی پابندیاں اٹھانے کے لیے تیار ہے جبکہ ایران نے مستقبل میں امریکا کے جوہری معاہدے سے نہ نکلنے کے حوالے سے ضمانت مانگی ہے۔

ایران تمام پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانے پر مُصر ہے جبکہ امریکا نے کہا ہے کہ ایران اگر جوہری معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرتا ہے تو پابندیاں ہٹائی جائیں گی۔
ایران اس بات کی ضمانت بھی چاہتا ہے کہ کوئی امریکی انتظامیہ دوبارہ معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگی لیکن جو بائیڈن اس کا وعدہ نہیں کرسکتے کیونکہ جوہری معاہدہ ایک غیر پابند سیاسی سمجھوتہ ہے جس کی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
ایک سینئر ایرانی عہدیدار کا گزشتہ روز کہنا تھا کہ ہم امریکیوں پر دوبارہ کیسے یقین کریں اگر وہ دوبارہ معاہدہ ختم کردیں؟ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کو ضمانت فراہم کرنی چاہیے کہ ایسا دوبارہ کبھی نہیں ہوگا۔
امریکا 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں اس معاہدے سے دستبردار ہوگیا تھا اور ایران نے جواب میں یورینیم کی افزودگی کو ممنوعہ سطح تک پہنچا دیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
