امریکی سفارتکاروں اور سابق سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور ڈرون پروگرام سے روکنے کے لیے صدر جو بائیڈن کو طاقت کے استعمال پر بھی غور کرنا چاہیے۔
عرب نیوز کے مطابق آج واشنگٹن میں ایران جوہری پروگرام اور مذاکرات کے حوالے سے ایران مخالف نیشنل کونسل آف ریزسٹینس آف ایران (این سی آر آئی) کی میزبانی میں ایک پینل گفتگو کا اہتمام کیا گیا تھا۔
پینل میں سابق سینیٹر جوزف لیبرمین، سابق سیکرٹری آرمز کنٹرول اینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی رابرٹ جوزف ،سابق ڈائریکٹر ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی ڈیوڈ شیڈ، جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو کرونیگ اور جیوئش انسٹیٹیوٹ برائے قومی سلامتی کے ڈائریکٹر جوناتھن روہے شامل ہوئے۔
AdvertisementBRIEFING: Policy Options to Counter the Rising Iranian Threat
Q & A Session@POTUS@WhiteHouse@SecBlinken@StateDept@StateDept_NEA@WHNSC@RepMcCaul@RepGregoryMeeks@RepTedDeutch@RepJoeWilsonhttps://t.co/2PNaIcO9MX
— NCRI-U.S. Rep Office (@NCRIUS) December 15, 2021
این سی آر آئی کی جانب سے جاری تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیسے ایران لبنان، عراق، یمن اور سعودی عرب پر حملوں کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے اور چین، روس اور وینزویلا کے ساتھ اتحاد بنا رہا ہے۔
سابق سینیٹر جوزف لیبرمین نے این سی آر آئی پینل کے شرکا کو بتایا کہ اِس صورتحال سے خطے میں ہمارے اتحادی تشویش کا شکار ہیں کہ وہ ہم پر انحصار نہیں کرسکتے۔ ہم ویانا مذاکرات میں امریکا کو جوہری معاہدے میں شامل کرنے کی کوششیں کرکے غلطی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ وہ اس حقیقت تک نہیں پہنچ پا رہے جو کچھ ایران ویانا یا پھر دنیا میں کر رہا ہے۔
پروفیسر میتھیو کرونیگ کا کہنا تھا کہ امریکا کو ایران پر دباؤ بڑھانا ہوگا۔ ہم صرف مذاکرات پر زیادہ بھروسہ کیے ہوئے ہیں، امریکا کو مذاکرات میں طاقت کے استعمال کا آپشن بھی رکھنا چاہیے۔
جوناتھن روہے نے کہا کہ وہ ایران کے خلاف طاقت کے استعمال پر متفق ہیں۔ امریکا کو مذاکرات کیلیے ڈیڈلائن مقرر کرنا چاہیے جس کے بعد قابل بھروسہ فوجی ایکشن کی تیاری کی جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
