دنیا کی مہلک ترین جنگ کے خاتمے نے افغان عوام کے مصائب کا خاتمہ نہیں کیا۔
انٹرنیشنل کرائسز گروپ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اگر عالمی برادری نے افغانستان کی مدد نہ کی تو ملک میں قحط اور غذائی قلت سے ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔
طالبان کی حکومت کے قیام کے سبب عالمی دنیا نے ریاستی اثاثے منجمد کرنے اور امداد میں کٹوتی کے بعد انسانی مقاصد کے لیے پابندیوں میں محدود ریلیف کی پیشکش کی ہے۔
کرائسز گروپ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ عالمی برادری کے کچھ ممالک اور ادارے افغانستان میں انسانی امداد بھیجنے پر متفق ہیں لیکن یہ ہنگامی امداد کافی نہیں ہوگی۔
ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان کو ریاستی ناکامی اور بڑے پیمانے پر فاقہ کشی سے بچانا چاہتے ہیں تو طالبان سے لڑنے والی حکومتوں کو صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور بنیادی مالیاتی نظام سمیت ضروری خدمات فراہم کرنے میں ریاستی اداروں کی مدد کرنے کا فیصلہ کرنا ہوگا۔
Read @CrisisGroup's report on #Afghanistan here ➡️https://t.co/MOKXhVERN9
It argues that emergency relief, even the European “humanitarian plus” concept, will not be enough.
Economic strangulation is unlikely to change the Taliban’s behaviour but will hurt the most vulnerable.
— Lisa Musiol (@LisaMusiol) December 10, 2021
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان ریاست مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ رہی ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ملک تیزی سے دنیا کی بدترین انسانی تباہی کی طرف جا رہا ہے۔
عالمی کرائسز ادارے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب جنگ کے سبب معیشت تباہ ہوجائے ، خاص طور پر جب فصلیں برباد ہوچکی ہوں تو ایسے وقت میں بڑھتی ہوئی مشکلات سے بچا نہیں جاسکتا۔
ادارے کا اپنے بیان میں مزید کہنا ہے کہ عطیہ دہندگان کا ہنگامی امداد کے علاوہ باقی سب امداد بند کرنے اور اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ مجرمانہ ہے۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے اگر افغانستان میں غذائی قلت پر جلد قابو نہیں پایا تو گزشتہ 20 سالوں میں ملک میں ہونے والی جنگ سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
