جمہوریت کے موضوع پر ہونے والی دو روزہ ورچوئل کانفرنس ’’سمٹ فار ڈیموکریسی‘‘ کے آغاز پر جو بائیڈن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت حادثاتی طور پر نہیں پنپتی بلکہ ہمیں آنے والی ہر نسل کے ساتھ اس کی تجدید کرنا ہوگی۔
امریکی صدر نے خبردار کیا کہ جمہوریت کو دنیا بھر میں خطرات لاحق ہیں جو وقت کا اہم چیلنج ہے۔ انہوں نے ساتھی رہنماؤں سے کہا کہ اگلی دہائی میں دنیا کی سمت کا تعین کرنے کے لیے یہ ایک اہم لمحہ ہے اور جمہوری اقدار کو تقویت دینے کے لیے ہمیں اپنی کوششوں کو دگنا کرنے کی ضرورت ہے۔

جرمنی کے نئے چانسلر اولاف شولز نے بھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ عالمی سطح پر جمہوری اقدار کو خطرہ لاحق ہے۔ اولاف شولز کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی قوم پرستی اور دائیں بازو کی مقبولیت کے ساتھ ساتھ غلط معلومات پھیلانے کی جاری مہم اور نفرت انگیز تقاریر کے تناظر میں ہمیں اپنے جمہوری اداروں کو اندرونی اور بیرونی سطح پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریتوں کو بھی یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ وہ لوگوں کی ضروریات اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنے میں زیادہ موثر ہیں۔
صدر بائیڈن نے اس موقع پر عہد کیا کہ امریکا جمہوری اقدار کے فروغ کے پروگراموں کے لیے 424 ملین ڈالر صرف کرے گا جس کا مقصد میڈیا کی آزادی کا تحفظ، بدعنوانی کے خلاف جنگ اور دنیا بھر میں آزادانہ انتخابات کی حمایت کرنا ہے۔
ورچوئل کانفرنس میں دنیا کے تقریباً 110 رہنما شرکت کر رہے ہیں تاہم چین اور روس سمیت ان ممالک کی جانب سے سخت ردعمل آیا ہے جنہیں کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔

چین نے حال ہی میں اسی موضوع پر ’’انٹرنیشنل فورم آن ڈیموکریسی‘‘ کے نام سے ایک آن لائن اجلاس کیا جس میں 120 ممالک کے اسکالرز اور رہنماؤں نے شرکت کی۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے دوسرے ممالک کو مغربی جمہوری ماڈل کی نقل کرنے پر مجبور کرنے کی کوششیں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوں گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
