کابل: افغانستان میں طبی سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث ایک ملین بچوں کو موت کاخدشہ لاحق ہے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کا اندازہ ہے کہ رواں سال افغانستان میں موسم سرما کے دوران تقریبا ً 3 اعشاریہ 2 ملین بچے غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں جن میں سے ایک ملین بچوں کو طبی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے موت کا خدشہ لاحق ہوسکتا ہے۔
یونیسیف کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پچھلے 3 مہینوں میں ہم نے ایمرجنسی واٹر ٹریکنگ کے ذریعے 2 لاکھ 23 ہزار 700 لوگوں کو محفوظ پانی فراہم کیا ہے جبکہ تقریباً نصف آبادی خشک سالی سے متاثر ہے جس کی وجہ سے پورے افغانستان میں پانی اور صفائی کے پروگرام جاری ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں مٖغربی افغانستان کے سب سے بڑے شہر ہرات میں دیڑھ ماہ کا زبیر نامی بچہ اپنی والدہ کے ساتھ اٖفغانستان میں غذائی قلت کے شکار بچوں سے متعلق کلینک پر پہنچا تو ڈاکٹرز نے اسے فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش کی لیکن اس کی زندگی کے آثار نہ ہونے کے برابر تھے۔
اس حوالے سے یونیسیف کا کہنا ہے کہ یہ صرف زبیر اور ان کی والدہ کا مسئلہ نہیں بلکہ ایسے کئی بچے اور مائیں ہیں جنہیں اس طرح کے حالات کا سامنا ہے۔
کلینک کی چیف نرس کا کہنا ہے کہ ابیر اب بھی زندہ ہے لیکن اس کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے، زبیر غذائی قلت کی وجہ سے شدید کمزور ہے جبکہ اب وہ پھیپھڑوں کے انفیکشن سے لڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
