متحدہ عرب امارات میں نئے نظر ثانی شدہ قانون کے تحت غیر مسلم جوڑے کو سول میرج کا پہلا لائسنس جاری کردیا گیا ہے۔
ریاستی خبر رساں ادارےکے مطابق امارتی دارالحکومت ابو ظہبی میں کینیڈین نژاد مرد و عورت غیر مسلموں کے لیے بنائے گئے اس نئے قانون کے تحت شادی کرنے والا پہلا جوڑا بن گیا ہے۔ ایک کروڑ کی آبادی پر مشتمل اس خلیجی ریاست میں نوے فیصد غیر ملکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومت ابو ظہبی کو دنیا بھر کے قابل اور ماہر ترین افراد کے لیے دنیا کا سر فہرست مقام بنانا چاہتی ہے اور اسی وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاستی قوانین میں تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔
مشرق وسطی میں اسلام، عیسائیت اور یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد میں سول میرج کی شرح بہت کم ہے اور عموماً شادی کی رسم ان تینوں مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشواؤں کی موجودگی میں ہی سرانجام دی جاتی ہے۔
اسلامی ممالک میں تیونس اور الجیریا میں سول میرج کی قانوناً اجازت ہے۔ تاہم خطے کے دیگر ممالک میں صرف مخصوص حالات میں ہی سول میرج کی اجازت دی جاتی ہے۔
متحدہ عرب امارت اپنی معیشت کو مزید پرکشش بنانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں اورقابل افرادی قوت کوترغیب دینے کے لیے طویل المدتی ویزوں کے ساتھ دیگر مراعات کی پیش کش بھی کر رہا ہے۔ انہی اقدامات کو مد نظر رکھتے ہوئے شادی سے قبل ساتھ رہنے، شراب نوشی اور دیگر قوانین پر نظر ثانی کی گئی ہے۔
اس ماہ کے آغاز میں یو اے ای میں تمام حکومتی اداروں کو مغربی اوقات کار کے حساب سے چھٹیاں کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے جس کے بعد حکومتی دفاتر میں جمعے کو ہاف ڈے اور ہفتہ اتوار کو ویک اینڈ قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
