
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے وکلا نے برطانوی ہائی کورٹ کی جانب سے اسانج کی امریکا حوالگی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
رواں ماہ 10 تاریخ کو برطانوی ہائی کورٹ نے مجسٹریٹس کورٹ کے اس فیصلے کو بدل دیا تھا جس میں اسانج کی موجودہ ذہنی حالت کے پیشِ نظر اُنہیں امریکی نظامِ انصاف کے حوالے کرنے سے روکا گیا تھا۔ مجسٹریٹس عدالت کا کہنا تھا کہ جولین اسانج امریکا میں خودکشی کر سکتے ہیں۔
امریکی حکام نے برطانوی ججوں سے درخواست کی تھی کہ اگر وہ اسانج کی حوالگی پر رضامند ہوں تو اسانج اپنے آبائی وطن آسٹریلیا میں کسی بھی امریکی جیل میں سزا کاٹ سکتے ہیں۔
برطانوی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس لارڈ برنیٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسانج کو امریکا کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ جولین اسانج کی منگیتر اسٹیلا مورس نے عدالتی فیصلے کو خطرناک اور گمراہ کن قرار دیا تھا۔
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج خفیہ امریکی دستاویزات لیک کرنے کے جرم میں امریکا کو مطلوب ہیں۔
امریکی استغاثہ نے اسانج پر جاسوسی کے 17 الزامات اور وکی لیکس پر ہزاروں فوجی اور سفارتی دستاویزات کی اشاعت پر کمپیوٹر کے غلط استعمال کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔ اگر ان پر جرم ثابت ہوتا ہے تو انہیں 175 برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News