
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرائن میں ممکنہ روسی حملے سے بچاؤ کے لیے یوکرائن میں فوجیں اتارنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جبکہ اس ہفتے ہونے والی ورچوئل سمٹ کے بعد روس امریکا کشیدگی میں قدرے کمی آئی ہے۔
امریکہ نے روس یوکرائن سرحد کے قریب روسی فوجی تعمیرات پر خدشات کا اظہار کیا تھا جبکہ روس نے یوکرائن پر حملے کی تردید کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ نیٹو مشرق کی جانب بڑھ سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ماسکو کے تحفظات پر روس اور نیٹو اتحادیوں سے بات چیت کے بعد اسی ہفتے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اعلان کر دیا جائے گا جس سے تناؤ کی صورت حال میں کمی آئے گی۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ بائیڈن سے ہونے والی ورچوئل گفتگو کے بعد روس کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر یوکرائن بحران کے حوالے سے تجاویز بھیجی جائیں گی۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا قانونی اور اخلاقی طور پر پابند ہے کہ اگر نیٹو اتحادیوں پر حملہ ہو تو ان کی حفاظت کرے لیکن اس پابندی کا دائرہ یوکرائن تک نہیں ہے۔
جب امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ امریکا روسی حملے کو روکنے کے لیے یوکرائن میں فوجیں اتارے گا تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ آیا نیٹو کے ممالک بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے بتایا کہ انہوں نے منگل کو ہونے والی بات چیت میں پیوٹن پر واضح کر دیا تھا اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو اس کے ایسے معاشی نتائج سامنے آئیں گے جو پہلے کبھی نہیں آئے اور انہیں یقین ہے کہ صدر پیوٹن اس ’’پیغام‘‘ کو سمجھ گئے ہیں۔
یوکرائن ایک سابق سوویت ریاست ہے اور 2014 سے اس کا جھکاؤ مغربی ممالک کی طرف ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News