سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کل متحدہ عرب امارات سے قطر کے دارالحکومت دوحا پہنچے جہاں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثّانی نے ان کا استقبال کیا۔ گزشتہ شام دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں کئی اہم امور پر بات چيت ہوئی۔
سعودی قطر تنازع کی ابتدا 2017 میں اس وقت ہوئی جب محمد بن سلمان کو سعودی عرب کا ولی عہد مقرر کیا گيا۔ سعودی عرب اور اس کے عرب اتحادیوں نے قطر پر پابندیاں عائد کرکے ناکا بندی کر دی تھی تاہم رواں برس جنوری میں سعودی عرب نے اس سفارتی بحران کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ تنازع کے خاتمے کے بعد یہ محمد بن سلمان کا قطر کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔

اسی ماہ خلیجی ممالک کی تعاون تنظیم، گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کی سربراہی کانفرنس ہونے والی ہے۔ محمد بن سلمان اسی سلسلے میں خلیجی ممالک کے دورے کر رہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے عمان اور متحدہ عرب امارت کا دورہ کیا اور گزشتہ روز دبئی ایکسپو 2020 میں شرکت کے بعد وہ دوحا پہنچے تھے۔ شہزادہ محمد بن سلمان ابھی بحرین اور کویت کے دورے بھی کریں گے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ خارجہ پالیسی پر اپنے تنازعات ختم کرنے پر اتفاق کیا جس کے بعد گلف کوآپریشن کونسل کا یہ پہلا اور اہم سربراہی اجلاس ہوگا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان یہ دورے ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب عالمی طاقتیں 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایران کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔

اسرائیل کی طرح سعودی عرب بھی ایران کے جوہری پروگرام کی مخالفت کے ساتھ ساتھ اس کے خلاف پابندیوں کا حامی ہے تاہم ایران اور اسرائیل کے ساتھ جی سی سی ممالک کی الگ الگ پالیسی ہے۔
عمان، کویت اور قطر کے ایران سے تعلقات برقرار ہیں جبکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ایران سے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
قطر نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر سے تجارتی روابط بحال کر لیے ہیں تاہم بحرین کے ساتھ ابھی تک ایسا نہیں کیا۔ تنازع کے خاتمے کے بعد قطر کے امیر نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس دوران انہوں نے ولی عہد محمد بن سلمان سے کئی بار ملاقات کی۔
خلیجی ممالک کی جانب سے قطر کی ناکا بندی سے خلیجی ریاستوں کا دیرینہ اتحاد ٹوٹ گيا لیکن اب سعودی عرب کی جانب سے حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
