
قازقستان میں جاری خون ریز احتجاج اور مظاہرین پر قابو پانے کے لیے روس کی قیادت میں چھ سابق سوویت وسط ایشیائی ریاستوں پر مشتمل اتحاد، کلیکٹیو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او) کا پہلا دستہ روانہ ہوگیا۔
قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکایوو نے ملک میں جاری فسادات پر قابو پانے میں ناکامی پر روس سے مدد کی درخواست کی تھی۔
سی ایس ٹی او کے ترجمان کے مطابق قازق صدر قاسم جومارت توکایوو کی درخواست پر سی ایس ٹی او کا پہلا دستہ قازقستان روانہ کر دیا گیا ہے جو اہم سرکاری عمارات اور فوجی تنصیبات کی حفاظت، امن و استحکام اور صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے وہاں مختصر مدت تک تعینات رہے گا۔
سی ایس ٹی او ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ بھیجے گئے سکیورٹی دستے میں روس، بیلاروس، آرمینیا، تاجکستان، کرغستان اور خود قازقستان کی مسلح افواج کے یونٹس شامل ہیں جن کی قیادت روس کر رہا ہے۔
کلیکٹیو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او) چھ سابق سوویت، وسط ایشیائی ریاستوں روس، قازقستان، آرمینیا، کرغزستان، اُزبیکستان اور تاجکستان پر مشتمل اتحاد ہے جس کی بنیاد 15 مئی 1992ء میں رکھی گئی تھی۔ بعد ازاں بیلاروس نے بھی اِس اتحاد میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
قازق صدر نے الزام عائد کیا ہے کہ ان پُرتشدد ہنگاموں میں غیر ملکی تربیت یافتہ دہشت گرد گروہ ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے قازقستان کی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا جس پر ملک بھر میں احتجاج شروع ہوگیا تھا اور اِس احتجاج نے خونی شکل اختیار کرلی تھی۔
پُرتشدد مظاہروں کے بعد گزشتہ روز قازقستان کے وزیراعظم نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور صدر نے کابینہ تحلیل کرکے دارالحکومت میں ہنگامی حالت نافذ کردی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News