نئی جرمن حکومت نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن کو بسانے کے طریقِ کار کو آسان بنایا جائے گا۔
جرمنی کی نئی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے افغانستان سے جرمنی پہنچنے والے سیاسی پناہ گزینوں کی درخواستوں کی انٹیگریشن کورسز تک رسائی کی راہ ہموار کر دی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جرمنی میں پناہ لینے کی درخواست دینے والے افغان شہریوں کی درخواستوں پر فیصلے سے پہلے ہی انہیں انٹیگریشن کورسز میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔

جرمن حکومت میں شامل سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ملکی مائیگریشن پالیسی کو نئے خطوط پر استوار کرنے کا وعدہ کیا تھا، یہ فیصلہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
افغانستان جرمن وزیر داخلہ کے حالیہ بیان کے بعد شام، صومالیہ اور ایریٹریا کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں جرمن ایمپلائمنٹ ایجنسی کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ افغان جو حالیہ کشیدگی کے باعث جرمنی پہنچے ہیں وہ 2015ء کے بعد پہنچنے والے افغان شہریوں کی نسبت زیادہ پڑھے لکھے ہیں اور انہیں انضمام میں زیادہ مشکل پیش نہیں آئے گی۔

جرمن وزیر داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کو یہاں آباد کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کیوںکہ جرمنی اب بھی ہر ہفتے افغان شہریوں کو جرمنی لا رہا ہے۔
لیکن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق جرمن وزیر داخلہ کے اس اقدام کو مکمل حمایت حاصل نہیں ہے۔ نینسی فیزر کی اپنی وزارت میں کچھ افسران نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان کا درجہ تبدیل کرنے کا فیصلہ غیر واضح ہے اور مستقبل میں یہ فیصلہ تنازعات کے شکار دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال بن جائے گا۔
گزشتہ سال اکتوبر تک جرمنی نے طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تقریباً ساڑھے پانچ ہزار افغان شہریوں کو قبول کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
