
ایک رہنماء سوڈانی احتجاجی گروپ نے اقوامِ متحدہ سے کے ملٹری سے مذاکرات کے قدم کو مسترد کر دیا۔
اتوار کے روز اقوامِ متحدہ کے مذاکرات کے قدم کو مسترد کرنے کا مقصد ملک میں جمہوریت کی بحالی ہے۔
واضح رہے اکتوبر میں سوڈانی کی فوج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
گروپ کی جانب سے کیے جانے والے اس فیصلے سے ممکنہ طور پر سوڈان کا سیاسی ڈیڈ لاک اور مسلسل ہونے والے مظاہرے جاری رہے ہیں گے۔
ملٹری ٹیک اوور کے بعد سے اب تک کم از کم 60 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کش مشکلات میں گِھرے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کے مستعفی ہونے کے ایک ہفتے بعد آئی جس میں جنرلز اور جمہوریت کے حامی تحریک کے درمیان سمجھوتے میں ناکامی کا ذکر کیا گیا۔
گزشتہ برس 25 اکتوبرکو جمہوریت کے پُر امن انتقال کی امیدیں تب چکنا چور ہوئیں جب ملٹری نے دو سال سے زیادہ عرصے سے جاری بغاوت سے مجبور ہو کر طویل المدت آٹو کریٹ عمر البشیر اور ان کی اسلامی حکومت کا تختہ الٹا۔
ایک بیان میں سوڈانی پروفیشنلز کی ایسوسی ایشن، جس نے البشیر کے خلاف بغاوت کی رہنمائی کی، کا کہنا تھا کہ اس جاری بحران سے نکلنے کا واحد رستہ جنرلز کو اقتدار سے ہٹا کر ہے۔
ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ وہ اس اصول کہ ’ملٹری کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں، سمجھوتہ نہیں، طاقت کا بٹوارہ نہیں‘کے تحت مکمل طور پر سویلین حکومت چاہتے ہیں۔
ایس پی اے مزاحمتی کمیٹیز کے نام سے جانے جانے والے نوجوانوں کے گروپوں کے ساتھ ملٹری بغاوت مخالف مظاہروں کی ریڑھ کی ہڈی رہی ہے۔
مظاہرین نے اتوار کو دارالحکومت خرطوم میں مظاہرے جاری رکھے۔
کارکن ناظم سِراج کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ایک مقام پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی فائرنگ کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News