واشنگٹن: امریکی فوج نے 20 سالوں پر محیط جنگ کے دوران افغانستان میں مارکیٹ کو فروغ دینے کے لیے 6 ملین ڈالرز میں نو اطالوی بکرے بھی درآمد کیے ہیں۔
وال اسٹریٹ جنرل (ڈبلیو ایس جے) میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے 11 ستمبر 2001 سے جاری جنگ کے دوران پینٹاگون کے اخراجات کو 140 کھرب ڈالر تک پہنچا دیا ہے جس میں سے ایک تہائی سے نصف رقم ٹھیکیداروں کی جیب میں گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جس میں امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ایسے منصوبوں پر ضائع کیا گیا ہے جو بے نتیجہ نکلے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: درجنوں امریکی فوجی انتہا پسند سرگرمیوں میں ملوث
رپورٹ کے مطابق ایسا ہی ایک منصوبے پر پینٹاگون نے 60 لاکھ ڈالر خرچ کیے تھے جس میں افغانستان کی مارکیٹ کو فروغ دینے کے لیے نو اطالوی بکرے در آمد کیے تھے جبکہ یہ منصوبہ بھی دیگر کئی منصوبوں کی طرح اپنا اہداف مکمل نہیں کرسکا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 140 کھرب ڈالرز میں سے زیادہ حصہ پانچ دفاعی کمپنیوں کو گیا ہے جس میں بوئنگ کمپنی، لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن، جنرل ڈائنامکس کارپوریشن، نارتھروپ کامن کارپوریشن اور ریتھیون ٹیکنالوجیز کارپویشن شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں نے ہتھیار اور سپلائیر کی دیگر سروسز مہیا کی تھیں جبکہ ایک نوجوان افغان مترجم نے امریکی افواج کو بستر کی چادریں فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا جس سے حاصل ہونے والی رقم سے ایک ٹی وی اسٹیشن اور اور ایک گھریلو ایئرلائن بھی بناڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: پینٹاگون نے افغانستان میں کئے گئے ڈرون حملے کو اپنی غلطی قرار دے دیا
واضح رہے کہ ڈبلیو ایس جے نے امریکا کی جنگوں کے پوشیدہ اثرات پر کام کرنے والے افراد، براؤن یونیورسٹی کے جنگی منصوبے کے اخراجات، علاقے کے ماہرین سمیت قانونی ماہرین سے ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔
دوسری جانب اس رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹھیکیدار اکثر افغانوں کو اپنا کام کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے اور انہیں انتہائی کم ادائیگی کیا کرتے تھے جس کے باعث افغان مترجم کی اوسط آمدنی 2012 میں 750 ڈالرز سے ہوکر 2021 میں 500 ڈالر رہ گئی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
