
غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہر سال ہزاروں تارکین وطن سمندر کی نذر ہو جاتے ہیں۔
اِس طرح کے تارکین وطن کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرنے والے ایک گروپ ’’کامینانڈو فونٹیراس‘‘ (واکنگ بارڈرز) کے مطابق سال 2021ء کے دوران 4,400 سے زائد تارکین وطن اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران سمندر میں لاپتہ ہوئے۔ یہ تعداد اس سے ایک برس قبل کے مقابلے میں دگنے سے بھی زائد ہے۔
واکنگ بارڈرز نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کی وجوہات میں خطرناک راستے اختیار کرنا، سمندر پار کرنے کے لیے گھٹیا کوالٹی کی کشتیوں کا استعمال اور سمندر میں بعض بحری جہازوں کی طرف سے ان تارکین وطن کی مدد جیسے معاملات کو قرار دیا ہے۔
ہسپانوی حکام کی طرف سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس کے دوران 39 ہزار ایسے تارکین وطن سمندر یا زمینی راستے سے اسپین پہنچے جن کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ یہ تعداد اس سے ایک برس قبل یعنی 2020ء کے برابر ہی ہے۔
واکنگ بارڈرز کے مطابق گزشتہ برس کے دوران سمندر میں لاپتہ ہونے والے یا ہلاک ہونے والوں کی 90 فیصد تعداد ان 124 کشتیوں میں سوار تھی جو اسپین کے کینیری جزائر تک پہنچنے کی کوشش کے دوران بحر اوقیانوس میں ڈوب گئیں۔
اسپین کے کینیری جزائر براعظم افریقہ کے ساحل کے قریب بحر اوقیانوس میں ہیں۔ 2020ء کے بعد سے افریقہ سے اسپین یا یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے زیادہ تر تارکین وطن ان جزائر تک جانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ایسے تارکین وطن کی تعداد نسبتاﹰ بہت کم ہے جو بحیرہ روم سے گزر کر اسپین تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس گروپ کے مطابق جن تارکین وطن کا سمندر میں لاپتہ ہونے کے ایک ماہ بعد تک بھی پتہ نہ چلے انہیں مردہ تصور کیا جاتا ہے۔ گروپ کی طرف سے جاری کردہ تعداد میں سے 95 فیصد ایسے ہی لاپتہ لوگ ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق 22 دسمبر 2021ء تک کینیری جزائر تک پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والے یا لاپتہ ہونے والے تارکین وطن کی تعداد 955 ہے۔ یہ 2014ء کے بعد کسی ایک سال کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
اسپین تارکین وطن کے بارے میں کوئی اعداد و شمار مرتب نہیں کرتا جو اس کے ساحل تک پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News