
سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد امریکا نے سوڈٓانی رہنماؤں پر ملک میں بحالیء جمہوریت پر زور دیا ہے۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بیورو آف افریقن افیئرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈانی سیاستدان اور فوج اپنے اختلافات ایک طرف رکھ کر اتفاقِ رائے سے جمہوری حکومت کی بحالی کا راستہ نکالیں۔
After PM Hamdok’s resignation, Sudanese leaders should set aside differences, find consensus, and ensure continued civilian rule. Sudan’s next PM and cabinet should be appointed in line with the constitutional declaration to meet the people’s goals of freedom, peace, and justice.
— Bureau of African Affairs (@AsstSecStateAF) January 2, 2022
آج عوامی احتجاج پر سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی جانب سے دیے گئے استعفے نے آئندہ انتخابات کے انعقاد کو بھی غیریقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔
امریکا نے سوڈان میں جاری فوج مخالف عوامی مظاہروں اور اُن مظاہروں میں پرتشدد واقعات رونما ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک کم از کم 57 افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔
مستعفی وزیراعظم عبداللہ حمدوک نے 2019ء میں سابق وزیراعظم عمر البشیر کی برطرفی کے بعد فوجی قیادت کے ساتھ شرکتِ اقتدار کے معاہدے کے تحت وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔ وہ ماہر معاشیات ہیں اور سوڈان کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں بھی ذمے داریاں سرانجام دیتے رہے ہیں۔
سوڈان کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل سے جاری کردہ بیان میں عبداللہ حمدوک نے کہا کہ اُنہوں نے سوڈانی عوام کے لیے راستہ کھولنے کی خاطر سونپی گئی امانت واپس کرنے اور مُستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
عبداللہ حمدوک کے مطابق اُنہوں نے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے سیاسی اور فوجی تمام فریقین سے ملاقات کی لیکن اُن کی تمام تر کوششیں بے سُود ثابت ہوئیں۔
واضح رہے کہ سوڈانی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح البرہان نے 25 اکتوبر کو اقتدار پہ قبضہ کرکے ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا تھا اور وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی حکومت کو برطرف کردیا تھا۔ تب ہی سے عوام جمہوری حکومت کے حق میں اور فوج کی بیرکوں میں واپسی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
عوامی دباؤ پر فوج نے نظربند وزیراعظم عبداللہ کو ایک ماہ بعد نہ صرف رہا کردیا بلکہ اُن کو بحال کرکے شرکتِ اقتدار کا ایک اور معاہدہ بھی کرلیا جس کے بعد عوام فوج کے ساتھ ساتھ وزیراعظم عبداللہ حمدوک کے بھی مخالف ہوگئے تھے۔
سوڈانی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح البرہان کا اِصرار ہے کہ وہ جولائی 2023 کے انتخابات کے بعد تشکیل پانے والی حکومت کے اقتدار سنبھالنے تک اتحادی کی حیثیت سے شریکِ اقتدار رہیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News