
یوکرائن تنازع دن بہ دن گمبھیر رُخ اختیار کرتا جا رہا ہے جو دو بڑی سُپر پاورز کی ضِد میں کسی آتش فشاں سے کم نہیں۔
امریکا اور روس کے درمیان گزشتہ ہفتے جنیوا میں ہونے والے مذاکرات ناکام رہے ہیں اور دنوں ممالک یوکرائن کے معاملے پر اپنے اختلافات ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔
بین الاقوامی سیاست کے ماہرین کے مطابق یہ صورت حال سرد جنگ کے بعد پہلی بار ایک ایسے مقام پر پہنچ گئی ہے جہاں ایک طرف امریکا اور اس کے یورپی اتحادی کھڑے ہیں اور دوسری جانب روس، اور یہ صورت حال تباہ کن حالات کا سبب بن سکتی ہے۔
سابق سوویت یونین کے زوال کے بعد سے اب تک کے اختلافات کے برعکس موجودہ صورت حال امریکا اور روس کے درمیان حقیقی معنوں میں تنازع سے عبارت ہے۔ دونوں ممالک اس کشیدہ صورت حال میں طاقت کے مظاہرے اور غیرضروری ردعمل میں اقتصادی جنگ کے ساتھ ساتھ عسکری تنازع کی طرف بھی بڑھ سکتے ہیں۔
امریکا اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ساتھ دیگر یورپی ساتھی یوکرائنی سرحد پر تعینات قریب ایک لاکھ روسی فوجیوں کا فوری انخلا چاہتے ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے بعد ہی یہ طے ہوگا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اچھی نیت کے ساتھ مذاکرات کی جانب آئے ہیں۔
دوسری طرف روس کا اِصرار ہے کہ نیٹو کا مشرقی یورپ کی جانب اپنی توسیع روکنے سے انکار مذاکرات میں اُس کی عدم سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق موجودہ حالات کی خرابی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نہ تو امریکی صدر جو بائیڈن کسی طرح کی لچک کا مظاہرہ کرکے اپنے پسپا ہونے کا اشارہ دینا چاہتے ہیں اور نہ ہی روسی صدر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ایسا کوئی عندیہ دینا چاہتے ہیں۔
بہرحال دونوں عالمی طاقتوں کے مابین مذاکرات تو جاری ہیں جو اِس وقت کی سب سے مثبت بات ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News