قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے ملک میں دستوری نظم و نسق دوبارہ بحال کر دیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
وسط ایشیائی ریاست قازقستان کو رواں ہفتے بد ترین انارکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
قازقستان کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 26 مسلح دہشت گرد ہلاک جبکہ تین ہزار کے قریب گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

صدارتی بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے دستوری نظم و نسق توڑنے والوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ صدارتی بیان میں بتایا گیا ہے کہ اب تک ان خوں ریز فسادات میں 18 سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
قازقستان کے شہر الماتی میں ہنگامی حالت اور رات کا کرفیو نافذ ہے۔
صدر قاسم جومارت توقایف نے خون ریز احتجاج اور مظاہرین پر قابو پانے کے لیے روس سے مدد کی درخواست کی تھی جس پر روسی قیادت میں چھ سابق سوویت وسط ایشیائی ریاستوں پر مشتمل اتحاد، کلیکٹیو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او) کی جانب سے فوجی دستہ بھی بھیجا گیا تھا۔

قازق صدر قاسم جومارت توقایف نے فوج کو مظاہرین پر وارننگ دیے بغیر گولی چلانے کا حکم بھی دیا تھا۔
واضح رہے کہ قازقستان میں ان غیرعمومی پُرتشدد واقعات کا آغاز نئے سال کے موقع پر پیٹرولیم مصنوعات کی بلند قیمتوں کے خلاف احتجاج سے ہوا تھا۔
پُرتشدد مظاہروں کے بعد قازقستان کے وزیراعظم عسکر مامن نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور صدر قاسم جومارت توقایف نے کابینہ تحلیل کرکے دارالحکومت نور سلطان میں ہنگامی حالت نافذ کردی تھی۔
مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 46 جبکہ زخمیوں کی تعداد ساڑھے 4 سو سے زائد ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
