قازقستان میں گزشتہ ہفتے ہوئے خوں ریز فسادات کی آگ تو بجھ گئی مگر اِس دوران 164 افراد جان سے گئے، کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا اور 8 ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
قازقستان میں حالیہ پرتشدد مظاہروں اور بدامنی کے واقعات میں ملکی وزارت صحت کے مطابق دو بچوں سمیت 164 افراد ہلاک اور 2200 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ 8 ہزار افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ 103 ہلاکتیں صرف الماتی میں ہوئی ہیں۔

مقامی میڈیا نے وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی اندازے کے مطابق ان واقعات میں تقریباً 198 ملین امریکی ڈالرز مالیت کی املاک کو نقصان پہنچا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ 100 سے زیادہ کاروباری مراکز اور بینکوں پر حملہ کرکے لوٹا گیا اور 400 کے قریب گاڑیوں کو تباہ کیا گیا۔
وزیرداخلہ ارلان ترگمبایوف نے کہا کہ اب صُورتحال مستحکم ہے تاہم ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے انسداد دہشت گردی کا آپریشن جاری ہے۔

صدر قاسم جومارت توقائف نے بدامنی اور تشدد میں ملوث افراد کو خبردار کیے بغیر گولی مارنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
پیٹرولیم اور گیس مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں احتجاج اور پرتشدد واقعات کا نا تھمنے والا سلسلہ شروع ہوا تھا جس پر قابو پانے کیلیے قازق صدر کی درخواست پر روس کی زیر قیادت بننے والی اتحادی فوج کو امن بحال کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔

قازقستان روس کا قریبی اتحادی ہے اور روس نے امید ظاہر کی ہے کہ قازقستان اپنے داخلی مسائل جلد حل کرلے گا تاہم روسی صدر پیوٹن نے دیگر ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ قازقستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں۔
قازقستان بڑھتی ہوئی قیمتوں کے دباؤ سے نمٹ رہا ہے۔ افراطِ زر کی شرح 9 فیصد رہی جو گزشتہ پانچ سال کے دوران بلند ترین سطح ہے۔ تیل کی دولت سے مالامال ایک کروڑ 90 لاکھ آبادی کے ملک کو ان پرتشدد واقعات نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
