امریکی اور ایرانی حکام کے بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ویانا میں جاری جوہری مذاکرات حتمی مرحلے میں پہنچ گئے ہیں اور اگلے چند دنوں میں اہم پیشرفت ممکن ہے۔ ایران جوہری معاہدے کے ایک فریق فرانس نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں واضح ہو جائے گا کہ مشترکہ جامع منصوبہ یا ایران جوہری معاہدہ بحال ہوسکے گا یا نہیں۔

اُنہوں نے گزشتہ روز واشنگٹن میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گو یہ ایک پیچیدہ مذاکراتی عمل ہے لیکن ہم بات چیت کے بالکل آخری مرحلے میں پہنچ گئے ہیں۔
اِسی دوران ویانا میں جاری جوہری مذاکرات میں ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار علی باقری کنی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہفتوں سے جاری سنجیدہ بات چیت کے بعد ہم معاہدے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔ جب تک ہر چیز پر اتفاق نہیں ہو جاتا تب تک کسی چیز پر اتفاق نہیں ہوتا۔

علی باقری کنی نے مغربی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ حقیقت پسند بنیں، ہٹ دھرمی سے گریز کریں اور گزشتہ چار سال کے سبق سے سیکھنے کی کوشش کریں، یہ سنجیدہ فیصلوں کا وقت ہے۔
دوسری جانب فرانس نے کہا ہے کہ ایران کے پاس معاہدے کو قبول کرنے کے لیے صرف چند دن باقی ہیں اور اُسے ہی فیصلہ کرنا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایف لودریاں نے گزشتہ روز ملکی سینیٹ کو بتایا کہ یہ ہفتوں کی نہیں بلکہ دنوں کی بات ہے، یا تو ایران آنے والے دنوں میں ایک سنگین بحران کو جنم دے گا یا ایک ایسا معاہدہ قبول کرلے گا جو تمام فریقین خصوصاً خود ایرانی مفادات کا تحفظ کرے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے کیونکہ ایران 2015ء کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی جوہری سرگرمیاں تیز کر رہا ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں ایران جوہری معاہدے 2015ء کی بحالی کے لیے ویانا میں جاری مذاکرات کا آٹھواں دور شروع ہوا تھا۔ 2018ء میں ٹرمپ انتظامیہ نے یک طرفہ طور پر معاہدے سے علیحدگی اختیار کرکے ایران کے خلاف دوبارہ سخت ترین پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
مذاکرات میں شامل چین کے نمائندے کا کہنا ہے کہ ایران نے نہ صرف سیدھا طریقہ اپنایا ہے بلکہ کچھ دو اور کچھ لو کی بنیا د پر سیاسی فیصلہ بھی کیا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اصولی طور پر ایران میں رائے عامہ کسی سربراہ مملکت کے محض الفاظ کو ضمانت کے طور پر قبول نہیں کرسکتی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
