
یوکرائنی مسافر طیارے کی تباہی کے معاملے پر یوکرائن اور تین مغربی ممالک کا ایران سے زرتلافی کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے۔
برطانیہ، کینیڈا، سوئیڈن اور یوکرائن، ایران پر واقعے میں ہلاک شدگان کے لواحقین کو زرتلافی کی ادائیگی سے بچنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
8 جنوری 2020ء کو ایران کے ایک فوجی میزائل کا نشانہ بننے والے یوکرائنی طیارے پر سوار 176 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ یوکرائن اور تین مغربی ممالک اس حادثے کے لیے ایران سے زرتلافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایران کے میزائل حملے کی وجہ سے یوکرائنی طیارہ حادثے کے غیرملکی متاثرین کی نمائندگی کرنے والے انٹرنیشنل کوآرڈینیشن اینڈ ریسپانس گروپ میں شامل برطانیہ، کینیڈا، سوئیڈن اور یوکرائن کے وزراء نے گزشتہ ماہ ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ انہیں ایران کی طرف سے 27 دسمبر کو موصولہ جواب میں کہا گیا ہے کہ وہ زر تلافی کے مطالبے پر گفتگو کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔
ان چاروں ممالک نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ایک بیان میں کہا ہے کہ زرتلافی کے مسئلے کو اجتماعی طور پر حل کیا جانا چاہیے تاکہ تمام متاثرین کے ساتھ مساوی اور منصفانہ سلوک ہوسکے۔
کئی دنوں تک انکار کے بعد ایران نے بالآخر یہ تسلیم کرلیا تھا کہ اس کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب نے غلطی سے یوکرائن کے اس مسافر بردار طیارے کو میزائل سے نشانہ بنایا تھا جس نے تہران ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی۔
یہ واقعہ اُسی روز پیش آیا تھا جب ایران نے اپنے ایک فوجی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجیوں پر بیلسٹک میزائل حملے کیے تھے۔
ایرانی حکام نے اس سانحے پر ابتدائی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایک ایئر ڈیفنس آپریٹر نے یوکرائنی مسافر بردار طیارے بوئنگ 737-800 کو غلطی سے امریکی کروز میزائل سمجھ لیا تھا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر ماجد تخت روانچی نے کہا ہے کہ ایران ماضی میں چاروں ممالک کو انفرادی مذاکرات کی پیشکش کرچکا ہے اور ایک بار پھر بات چیت کی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔ ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ایران جولائی 2020ء اور جون 2021ء میں کیف اور اکتوبر 2020ء میں تہران میں یوکرائن کے ساتھ بات چیت کے تین دور میں شریک ہوچکا ہے۔
ایرانی سفیر روانچی نے بتایا کہ ایرانی کابینہ نے 5 جنوری 2021ء کو واقعے میں ہلاک ہونے والے ہر شخص کے لواحقین کو ڈیڑھ لاکھ ڈالر بطور زرتلافی ادا کرنے کا حکم دیا تھا اور متعدد متاثرہ خاندانوں کو یہ رقم ادا بھی کر دی گئی ہے۔
ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ واقعے میں ملوث 10 فوجی اہلکاروں کے خلاف عدالت میں مقدمات چل رہے ہیں جن کی متاثرہ خاندانوں کی موجودگی میں اب تک کئی سماعتیں ہوچکی ہیں۔ متاثرہ خاندانوں سے اور عوامی طور پر بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص ایران کی عدالت میں ملزمان کے خلاف شکایت درج کرا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News